سوال نمبر 853
السلام علیکم ورحمۃاللہ تعالیٰ وبرکاتہ
کیا تراویح کی نماز گھر پہ ادا کر ناجائز ہوگا۔ نیز تراویح کی جماعت کے لئے کتنے لوگوں کا ہونا ضروری ہے۔
سائل محمد عزیز اللہ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ تعالیٰ وبرکاتہ
الجواب بعون الملك الوھاب
تراویح کی نماز گھر پر باجماعت یا تنہا ادا کرنا جائز ہے لیکن خیال رہے کہ تراویح کی جماعت سنتِ کفایہ ہے اگر مسجد والوں نے مسجد میں جماعت قاٸم نہ کی تو ترک جماعت پر سب گنہگار ہونگے جیسا کہ ہدایہ کی عبارت اس پر دال ہے
السنة فیھا الجماعۃ لکن علی وجہ الکفایة حتی لو امتنع اھل المسجد عن اقامتھاکانو مسیٸین و لو قامھا البعض فالمتخلف عن الجماعة تارک للفضیلة
السنة فیھا الجماعۃ لکن علی وجہ الکفایة حتی لو امتنع اھل المسجد عن اقامتھاکانو مسیٸین و لو قامھا البعض فالمتخلف عن الجماعة تارک للفضیلة
(فیوضات رضویہ تشریحات ہدایہ جلد دوم ص ٤٢٤)
اور حضور صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ
تراویح مسجد میں باجماعت پڑھنا افضل ہے اگر گھر میں جماعت سے پڑھی تو جماعت کے ترک کا گناہ نہ ہوا مگر وہ ثواب نہ ملے گا جو مسجد میں پڑھنے کا تھا
(بہار شریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ نمبر 31)
صورت مسٸولہ میں تراویح کی نماز گھر پہ بھی ادا ہو جاٸگی
اور جماعت کیلٸے امام کے علاوہ ایک مقتدی بھی کافی ہے
مگر وہ امام کے برابر کھڑا ہوگا اور اگر دومقتدی ہیں تو امام آگے اور دونوں مقتدی پیچھے کھڑے ہونگے
نوٹ : دورے حاضرہ میں کرونا واٸرس جیسی مہلک بیماری کی وجہ سے حکومت ہند کی جانب سے بھیڑ بھاڑ اکٹھا کرنے پر قانونی کاروائی نافذ ہے اس لٸے مسجد میں جماعت کثیرہ قاٸم کرکے اپنے آپ کو خطرہ میں نہ ڈالیں بلکہ جتنے لوگوں کی اجازت ہے اتنے ہی لوگ مسجد میں باجماعت تراویح ادا کریں باقی حضرات اپنے اپنے گھروں میں جماعت میسر ہو تو جماعت سے ورنہ تنہا تنہا ادا کریں ۔
البتہ اگر کسی جگہ پر حکومت کی طرف سے بالکل مسجد میں جماعت پر پابندی لگا دی گئی ہو تو ایسی صورت میں اگر سب کے سب جماعت ترک کریں گے تو گناہ گار نہ ہوں گے کہ وہ مجبور ہیں اپنے اپنے گھروں پر تراویح کی نماز ادا کریں جماعت سے یا تنہا تنہا جیسے میسر ہو؟
فقط واللہ اعلم باالصواب
محمد الطاف حسین قادری
خادم التدریس دارالعلوم غوث الورٰی ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی الھند
خادم التدریس دارالعلوم غوث الورٰی ڈانگا لکھیم پور کھیری یوپی الھند
موبائل فون/9454675382
0 تبصرے