سوال نمبر 854
السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
لحن جلی و لحن خفی کیا ہے.
کیا لحن جلی پڑھنے سے نماز نہیں ہوگی کیونکہ بہت سے علماء بھی لحن جلی پڑھتے ہیں اور عوام تو پڑھتی ہے لیکن سیکھنے کی کوشش بھی نہیں کرتی ہے تو ان سب کے بارے میں کیا حکم ہے؟ مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی؟
سائل.. محمد شعیب ملک صاحب
وَعَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ
الجواب بعون الملک الوہاب
لحن جلی ،، حرکت میں تغیر و تبدل کرنا مثلاً زبر کو پیش ، زیر کو زبر، پیش کو زبر یا زیر پڑھنا
متحرک کوساکن ، یا ساکن کو متحرک پڑھنا مثلاً الحمد کی میم کو بجائے ساکن کے متحرک یعنی کوئی حرکت دیدینا
مشدد کو مخفف یا مخفف کو مشدد پڑھنا مثلاً اِنّ کا نون ایک بار پڑھنا
کمی وبیشی کرنا یعنی کسی لفظ کا گھٹانا یا بڑھا دینا یا بدل دینا یا کسی کلمے کو دوسرے کلمے سے بدل دینا
(علیٰ ھذاالقیاس)
(حاشیہ معرفةالتجوید)
اسکے تعلق قاعدہ کلیہ ہے اگر معنیٰ میں فساد ہوا تو نماز نہ ہوٸی
اگر نہیں ہوا تو نماز ہو جائے گی
لیکن احتیاطاً دوبارہ پڑھ لی جاۓ
تفصیل کے لیے بہارشریعت حصہ سوم دیکھیں
(قرت میں غلطی ہو جانے کے مساٸل)
لحن خفی ،، مثلاً غنہ ، اخفا۶ ، اظہار ، اقلاب ، امالہ، وغیرہ کو ادا نہ کرنا
انکے تعلق سے مسٸلہ یہ ہے اگر بے موقع پڑھنا اور جہاں پڑھنا چاہیے وہاں نہ پڑھا تو نماز ہو جائے گی
(لیکن ایسا قصداً کرنا نہیں چاہیے )
بہارشریعت حصہ سوم صفحہ 557
رہی بات علماء کی جو لحن جلی کے ساتھ قرآن پڑھتے ہیں وہ سخت گنہگار ہیں اور سننے والے کو واجب ہے کہ اسکو بتائیں
البتہ اگر بھول ہو جاۓ یا کوٸی مجبوری مثلاً زبان مین لکنت وغیرہ ہو تو معاف ہے
لیکن کوشش جاری رکھےصحیح پڑھنےکی
اور رہی عوام تو بقدر ضرورت سیکھنافرض ہے
کتبہ
واللہ اعلم بالصواب
عبیداللہ بریلوی خادم التدریس مدرسہ دارارقم محمدیہ میرگنج بریلی شریف
0 تبصرے