کیا احتلام ہونے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

سوال نمبر 855

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ اگر روزے دار کو دن میں احتلام ہو جائے خواہ مرد ہو یا عورت تو روزہ ٹوٹ جائے گا یا نہیں؟ بینوا توجرا
المستفتی: سلطان رضا ساکی ناکہ





وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

احتلام ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹتا خواہ مرد ہو یا عورت کیونکہ احتلام اختیاری نہیں ہے جس میں روزہ دار کا کوئی عمل دخل ہو بلکہ یہ غیر اختیاری شئی ہے اس لئے احتلام  سے روزہ فاسد نہیں ہوگا جیسا کہ حدیث شریف میں ہے ”عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ قال  قال رسول اللہ ﷺ  ثلاث لا یطرن الصیام القیئ ءُ والحجامۃُ  والاحتلامُ“حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم و نے فرمایا تین چیزیں روزہ نہیں ٹوٹتا پچھنا لگوانے سے قے آجانے سے اور  احتلام ہو نے سے۔
 (جامع ترمذی حدیث نمبر ۷۱۹)

اور علامہ محمد لیاقت علی رضوی تحریر فرماتے ہیں ”قال (فان نام فاحتلم لم یفطر)لقولہ صلی اللہ علیہ وسلم (ثلاث لا یطرن الصیام القیئ ءُ والحجامۃُ  والاحتلامُ) ولَانہٗ لم تُوجدْصورۃُ الجماعِ ولا معناہوھو الانزالُ عن شھوۃ بالمباشرہَ“ اگر روزہ دار سویا اور اس کو احتلام ہو گیا تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا کیونکہ نبی کریم  ﷺ نے فرمایا کہ تین چیزیں روزہ کو ٹوڑنے والی نہیں ہیں
 (۱) قے
(۲) پچھنا لگوانا
 (۳) احتلام۔
اس دلیل کی وجہ سے کہ یہ صورتاً ومعناً کسی طرح بھی جماع نہیں ہے جبکہ جماع کا معنیٰ یہ کہ شہوت کے ساتھ مباشرت کرکے انزال کا ہونا۔ (فیوضات الرضویہ تشریحات ہدایہ جلد سوم کتاب الصوم)

اور علامہ صد ر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں احتلام ہوا یا غیبت کی تو روزہ نہ گیا۔
(الدرمختار ج ۳/ص ۴۲۱/بحوالہ بہار شریعت ح ۵)

 واللہ اعلم بالصواب

      کتبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۲۲/ شعبان المعظم ۱۴۴۱؁ھ 
۷/ اپریل ۲۰۲۰ء منگل






ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney