آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

وہابی کوئی چیز بطور نذریا بونس کے دے تو لینا کیسا؟

سوال نمبر 867

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
مسئلہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص ملک عرب میں   کام کرنے گیا ہو اور اس کا مالک بد عقیدہ ہو اور اس کو وہ کچھ پیسے اور کپڑے دیتا ہو تو اس کو لے سکتے ہیں یا نہیں بحوالہ. جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل. محمد ثاقب رضا جواب کسی معتبر کتاب سے عنایت فرمائیں تو بہت مہربانی ہوگی.




وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

          بسم اللہ الرحمن الرحیم

 الجواب بعون الملک الوہاب ھوالھادی الی الصواب

اول تو یہ کہ اگر دیوبندی وہابی کے یہاں نوکری کرنے پر اس بات کا اندیشہ ہو کہ ہمیں ان کے عقیدے کے موافق رہنا پڑے گا یا ان کے ساتھ کھانا پینا پڑے گا یا ان کے جنازہ میں شرکت کرنا پڑے گا یا ان کے ساتھ نماز پڑھنی پڑے گی یا ان کے دباؤ میں آکر شریعت کے خلاف بولنا پڑے گا تو ان کے یہاں نوکری ہی جائز نہیں کیونکہ حدیث شریف میں ہےحدیث شریف میں ہے ان سے دور رہو انہیں اپنے قریب نہ آنے دو کہیں وہ تمہیں گمراہ نہ کردے کہیں فتنہ میں نہ ڈالدیں اگر وہ بیمار پڑجائیں تو انہیں دیکھنے نہ جاؤ اگر وہ مرجائیں تو انکے جنازہ میں شرکت نہ کرو ان سے ملاقات ہو  تو انہیں سلام نہ کرو ان کے ساتھ پانی نہ پیو انکے ساتھ کھان نہ کھانا انکے ساتھ شادی بیاہ نہ کرو انکے جنازہ کی نماز نہ پڑھو اور نہ ان کے ساتھ نماز پڑھو. (بحوالہ انوار الحدیث)

ہاں اگر اس بات پر امید ہو کہ مذکورہ بالا باتیں نہ پائی جائیں گی صرف کام سے مطلب رہے گا تو نوکری کرنا جائز  ہوگا جیسا کہ فتاوی رضویہ شریف میں ہے کہ سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ رنڈیوں اور ڈومنیوں کے یہاں مزدوری کرکے کمانا جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں جائز تو نصارٰی کی نوکری کیوں جائزہے؟  تو آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا اصل مزدوری اگر کسی فعل نا جائز پر ہو سب کے یہاں ناجائز، اور جائز پر ہو تو سب کے یہاں جائز. (فتاوی رضویہ ج۲۳/ص ۵۰۸/مترجم)
اور ان سے بغیر مکر فریب کے مال حاصل ہو تو لینا جائز ہے جب کہ کوئی اور وجہ نہ ہو جیسا کہ مجدد اعظم امام احمد رضا خان فاضل بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں "کافراگر ہولی یا دیوالی کے دن مٹھائی دیں تونہ لے ہاں اگر دوسرے روز دے تو لےلیں  مگر یہ نہیں  سمجھیں کہ  ان کے خبثاء کے تہوار کی مٹھائی ہےبلکہ "مال موذی نصیب غازی" سمجھے (ملفوظات اعلی حضرت حصہ اول ص١٦٣)
واللہ اعلم بالصواب          
        کتبہ
فقیر تاج محمد حنفی قادری 
۲۰-اپریل ۲۰۲۰ پیر
۳۰/شعبان المعظم ۱۴۴۰ھ 

۶/مئی ۲۰۱۹ء بروز پیر



ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

  1. ماشاء اللہ اللہ آپ کی خدمات کو قبول کرے
    ایک عرض تھی کہ پیج کے font style کو user friendly بنایا جائے

    جواب دیںحذف کریں

Created By SRRazmi Powered By SRMoney