آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

تنہا تراویح سری پڑھیں یا جہری

سوال نمبر 869

السلام علیکم ورحمۃاللہ تعالیٰ وبرکاتہ.
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ گھر میں تنہا تنہا تراویح پڑھنے والوں کو بلند آواز سے پڑھنا بہتر ہے یا آہستہ اور نماز وتر کے بارے میں وضاحت فرمائیں. اگر رمضان المبارک میں گھر پہ عشاء کی نماز  جماعت سے پڑھ رہے ہیں تو کیا  وتر کی نماز بھی جماعت سے پڑھنا ہوگا  
جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی
المستفتی:  محمد زاہد رضا بہرائچ شریف یوپی




وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعون الملک الوہاب
اگر تراویح اور وتر سب  بجماعت پڑھنا بجانبِ پرشاشن کورونا کے سبب ممنوع نہ ہو، تو سب یعنی فرض عشا و تراویح و وتر جماعت سے پڑھیں ورنہ آرڈر کی خلاف ورزی کے بغیر جتنے کی گنجائش ہو، کیونکہ سب بجماعت پڑھنے میں ختمِ قرآن کی صورت میں ایک یا سوا گھنٹہ اور سورتوں سے پڑھنے کی صورت میں تقریباً چالیس منٹ کا وقت لگے گا، جس کی اجازت پرشاشن کی طرف سے مشکل ہے، کیونکہ پرشاشن نے چار رکعت پڑھنے کی اجازت جو دے رکھی ہے وہ بھی مختصر قرآت کے ساتھ سلام پھیرتے ہی پانچ اجازت یافتہ لوگوں کو دوری بنا لینے کی شرط پر، تو اب آپ خود ہی سمجھ سکتے ہیں کہ ایک یا آدھے گھنٹے کی جماعت سے پرشاشن کب راضی ہوگا؟ تو ایسی صورت میں اگر جماعت کا اہتمام نہ ہو سکے تو تنہا تنہا ہی تراویح پڑھیں؛ 
 اور تنہا  تراویح پڑھنے والے کو اختیار ہے جہر سے قرآت کرے یا سر؛ مگر جہر سے قرآت کرنا افضل ہے! 
 ہاں سر سے پڑھے تو  اس قدر آہستہ بھی نہ پڑھے کہ خود نہ سن سکے؛ 

بہار شریعت میں در مختار کے حوالے سے حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛  
  جہری نمازوں  میں  منفرد کو اختیار ہے  اور افضل جہر ہے جب کہ ادا پڑھے؛  اور جب قضا ہے تو آہستہ پڑھنا واجب ہے۔ 

(حصہ سوم قرآن مجید پڑھنے کا بیان مسئلہ 8)

 رمضان المبارک میں  گھر پہ جماعت سے عشاء پڑھ رہے ہیں تو تراویح بھی جماعت سے  پڑھیں اور آخر میں وتر بھی جماعت سے  پڑھیں؛

ماخوذ بہار شریعت حصہ چہارم تراویح کا بیان 

واللہ تعالی اعلم باالصواب
کتبــــــــــــہ 
محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا

۱/ رمضان المبارک ۱۴۴۱؁ ہجری 
۲۵/ اپریل ۰۲۰۲؁ عیسوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney