سوال نمبر 870
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
زید روزہ کی بھوک پیاس سے بچنے کے لیے سحری میں نیند کی گولی کھاتا ہے اور فجر پڑھ کے سوجاتا ہے پھر ظہر کے اخیر وقت اٹھتا ہے ظہر پڑھتا ہے پھر پندرہ منٹ کے بعد عصر پڑھتا ہے یعنی نماز چھوڑتا نہیں لیکن دن بھر سوتا ہے کیا زید کا ایسا کرنا درست ہے اور روزہ کا کیا حکم ہے
سائل سلمان رضا گونڈوی
وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ
الجواب بعونہ تعالٰی
روزہ دار کا دن میں زیادہ سونا جائز ہے مگر سنت وافضل یہ ہے کہ زیادہ نہ سوئے مجدد اعظم حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمدبن محمدبن محمد غزالی رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ’ روزہ دار کے لئے سنت یہ ہے کہ دِن کے وَقت زیادہ دیر نہ سوئے بلکہ جاگتا رہے تاکہ بھوک اور ضعف کا اَثر محسوس ہو،،،
روزہ دار کا دن میں زیادہ سونا جائز ہے مگر سنت وافضل یہ ہے کہ زیادہ نہ سوئے مجدد اعظم حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمدبن محمدبن محمد غزالی رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں کہ’ روزہ دار کے لئے سنت یہ ہے کہ دِن کے وَقت زیادہ دیر نہ سوئے بلکہ جاگتا رہے تاکہ بھوک اور ضعف کا اَثر محسوس ہو،،،
کیمیائے سعادت ج۱ص۲۱۶)
اگر چہ سنت و افضل کم سونا ہے لیکن پھر بھی اگر کوئی مانع شرعی نہ ہو تو ضروری عبادات کے علاوہ کوئی شخص سارا وقت سویا رہے تو گناہ گار نہیں ہو گا،،،
لہٰذا جو لوگ روزہ میں سوکر وَقت گزار دیتے انہیں روزہ کا پتا ہی نہیں چلتا ذرا سوچو تو سہی کہ حضرت سیِّدُنا اِمام مُحَمّد غزالی رضی اللہ تعالی عنہ جیسا امام وقت تو زیادہ سونے سے بھی منع فرماتے ہیں کہ اِس طرح نیکیاں کمانے کا وَقت فالتو پاس ہو جائے گا ۔ تو جو لوگ لہو لعب تماشوں اور حرام کاموں میں وَقت برباد کرتے ہیں وہ کس قدر محروم و بد نصیب ہیں اس لئے روزہ دار کو چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ ذکرو اذکار دعاء و قرآن کی تلاوت کرے نوافل پڑھے اچھے کام میں مشغول رہے،،
واللہ تعالی ورسولہ اعلم بالصواب
کتـــــــــــــــــــــبہ
حقیر عجمی محمّد علی قادری واحدی
۲۶ شعبان المعظم ۱۴۴۱ ھجری
0 تبصرے