سحری کب تک کرنا چاہئے؟

سوال نمبر 875

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ رمضان شریف میں یا اس کے علاوہ اور دنوں میں جب امام صاحب اعلان کرتے ہیں کہ سحری کا وقت ختم ہو گیا ہے اور اس وقت کوئی کھا رہا ہو تو کیا حکم ہے؟بینوا توجرا
المستفتی:- محمد طارق رضا قادری




وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب

 سحری کا وقت صبح صادق سے پہلے پہلے ہے اللہ تعالٰی جل شانہ ارشاد فرماتا ہے ”وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَْیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِ“       (سورہ بقرہ ۱۸۷)
ترجمہ:-- اور کھاؤ اور پیؤ یہاں تک کہ تمہارے لئے ظاہر ہوجائے سفیدی کا ڈورا سیاہی کے ڈورے سے پوپھٹ کر پھر رات آنے تک روزے پورے کرو۔(کنزالایمان)
 اس آیت کریمہ کی تفسیر میں سید نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں ”رات کو سیاہ ڈورے سے اور صبح صادق کو سفید ڈورے سے تشبیہ دی گئی معنیٰ یہ ہیں کہ تمہارے لئے کھانا پینا رمضان کی راتوں میں مغرب سے صبح صادق تک مباح فرما دیا  گیا۔(تفسیر خزائن العرفان زیر آیت)
 یعنی صبح صادق تک کھانے کی اجازت ہے اور عموماً ہوتا ایسا ہے کہ منادی ختم سحری سے دو تین منٹ پہلے اعلان کرتا ہے کہ سحری کا وقت ختم ہو گیا ہے لہٰذا آپ لوگ کھانا پینا بند کردیں تو اگر اس وقت کوئی کھا رہا ہے اور ایک دو لقمہ کھا لیا تو ایسی صورت میں روزہ مانا جائے گا کیونکہ ابھی وقت باقی ہے اور اعلان ختم سحری کے لئے کافی نہیں ہے ہاں اگر وقت ختم ہونے کے بعد اعلان ہوا اور اس وقت ایک بھی لقمہ کھایا بلکہ اس سے قبل کھایا جبکہ وقت ختم ہو چکا تھا تو روزہ نہ ہوا بعد رمضان اس کی قضا کرے البتہ اس پر کفارہ نہیں ہے۔(عامہ کتب فقہ)
 حاصل کلام یہ ہے کہ سحری کا تعلق اعلان سے نہیں بلکہ صبح صادق سے ہے اس لئے صبح صادق سے پہلے پہلے سحری کرلیا کریں اگر چہ ابھی اعلان نہ ہوا ہو بہتر ہے کہ امام صاحب سے وقت معلوم کرلیں پھر گھڑی دیکھ کر سحری کریں وقت سے پانچ منٹ پہلے ہی ختم کردیں اعلان کے سہا رے نہ رہیں۔
واللہ اعلم بالصواب 
       کتبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
 ۲۰/ شعبان المعظم  ۱۴۴۱؁ھ 
۱۵/ اپریل ۰۲۰۲؁ء بروز بدھ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney