کیا دودھ پلانے والی عورت روزہ چھوڑ سکتی ہے؟

سوال نمبر 879

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

مسئلہ:-- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ میری اہلیہ بچے کو دودھ پلا رہی ہیں جو دو ماہ کا  بچہ ہے اور بچہ باہری (ڈبے) دودھ نہیں پیتا ہے کیا ایسی صورت میں وہ روزہ چھوڑ سکتی ہے؟
بینوا توجروا                               
المستفتی صغیر احمد پٹنہ




وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب

آپ کی عورت کو اگر یقین ہے کہ روزہ رہنے کے بعد مجھے تکلیف پہونچے گی یا دودھ کی کمی کی وجہ سے بچے کو نقصان پہونچے گا تو ایسی صورت میں روزہ نہ رہے بعد رمضان جب بچہ کچھ کھانے کے لائق ہو جائے اس وقت روزہ رہے کیونکہ دودھ پلانے والی عورت کو رخصت دی گئی ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے
 ”عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، رَجُلٌ مِنْ بَنِی عَبْدِ اللَّہِ بْنِ کَعْبٍ إِخْوَۃِ بَنِی قُشَیْرٍ، قَالَ: أَغَارَتْ عَلَیْنَا خَیْلٌ لِرَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَانْتَہَیْتُ، أَوْ قَالَ: فَانْطَلَقْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَہُوَ یَأْکُلُ. فَقَالَ: اجْلِسْ فَأَصِبْ مِنْ طَعَامِنَا ہَذَا. فَقُلْتُ: إِنِّی صَاءِمٌ. قَالَ: اجْلِسْ أُحَدِّثْکَ عَنِ الصَّلَاۃِ وَعَنِ الصِّیَامِإِنَّ اللَّہَ تَعَالَی وَضَعَ شَطْرَ الصَّلَاۃِ أَوْ نِصْفَ الصَّلَاۃِ وَالصَّوْمَ عَنِ الْمُسَافِرِ وَعَنِ الْمُرْضِعِ أَوِ الْحُبْلَی وَاللَّہِ لَقَدْ قَالَہُمَا جَمِیعًا أَوْ أَحَدَہُمَا. قَالَ: فَتَلَہَّفَتْ نَفْسِی أَنْ لَا أَکُونَ أَکَلْتُ مِنْ طَعَامِ رَسُولِ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ“
حضرت انس بن مالک (رضی اللہ) سے روایت ہے (جو بنی قشیر کے برادران بنی عبداللہ بن کعب کے ایک فرد ہیں)  وہ کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ  کے گھوڑ سوار دستے نے ہم پر حملہ کیا، میں اللہ کے رسول  ﷺ کے پاس پہنچا، یا یوں کہا کہ میں رسول اللہ ﷺ  کی طرف چلا، آپ کھانا تناول فرما رہے تھے، آپ  ﷺ  نے فرمایا:  بیٹھو، اور ہمارے کھانے میں سے کچھ کھاؤ، میں نے کہا: میں روزے سے ہوں، آپ  ﷺ  نے فرمایا:  اچھا بیٹھو، میں تمہیں نماز اور روزے کے بارے میں بتاتا ہوں: اللہ نے (سفر میں) نماز آدھی کردی ہے، اور مسافر، دودھ پلانے والی، اور حاملہ عورت کو روزہ رکھنے کی رخصت دی ہے، قسم اللہ کی! آپ  ﷺ  نے دونوں کا ذکر کیا یا ان دونوں میں سے کسی ایک کا، مجھے رسول اللہ ﷺ  کے کھانے میں سے نہ کھا پانے کا افسوس رہا۔(سنن ابوداؤد،روزوں کا بیان حدیث نمبر: ۲۴۰۸)

سرکار اعلٰی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ”حاملہ کو بھی مثل مرضعہ روزہ نہ رکھنے کی اجازت اسی صورت میں ہے کہ اپنے یا بچّے کے ضرر کا اندیشہ غلبہ ظن کے ساتھ ہونا کہ مطلقاً۔ (فتاوی  رضویہ جلد ۱۰/ص ۶۰۴)

اور علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں ”حمل والی اور دودھ پلانے والی کو اگر اپنی جان یا بچہ کا صحیح اندیشہ ہے، تو اجازت ہے کہ اس وقت روزہ نہ رکھے، خواہ دودھ پلانے والی بچہ کی ماں ہو یا دائی اگرچہ رمضان میں دودھ پلانے کی نوکری کی ہو۔
(درمختار، ردالمحتار/بحوالہ بہار شریعت ح ۵)
        کتبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی 
۳/ رمضان المبارک ۱۴۴۱؁ھ 
۲۷/ اپریل ۰۲۰۲؁ء بروز پیر






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney