صدقہ فطر کب دینا چاہئے؟

سوال نمبر 882

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ صدقہ فطر کب دینا چاہئے؟
بینواتو جروا        
 المستفتی: سلمان رضا




وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
عید کے دن صبح صادق طلوع ہونے سے صدقہ فطر مالک نصاب پر واجب ہو جاتا ہے لہٰذا نماز عید الفطر سے پہلے پہلے ادا کردینا چاہئے جیساکہ حدیث شریف میں ہے ”عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللَّہُ عَنْہُمَا،أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِزَکَاۃِ الْفِطْرِ قَبْلَ خُرُوجِ النَّاسِ إِلَی الصَّلَاۃِ.
حضرت عبداللہ بن عمر (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ نبی کریم  ﷺ  نے صدقہ فطر نماز (عید) کے جانے سے پہلے پہلے نکالنے کا حکم دیا تھا۔
(صحیح بخاری حدیث نمبر ۱۵۰۹)
مطلب یہ ہے کہ عید سے پہلے دینا مسنون ہے واجب نہیں تو اگر کوئی نماز عید کے بعد ادا کرے جب بھی صدقہ فطر ادا ہو جائے گا جیسا کہ علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں ”صدقہ فطر واجب ہے، عمر بھر اس کا وقت ہے یعنی اگر ادا نہ کیا ہو تو اب ادا کر دے۔ ادا نہ کرنے سے ساقط نہ ہوگا، نہ اب ادا کرنا قضا ہے بلکہ اب بھی ادا ہی ہے اگرچہ مسنون قبل نماز عید ادا کر دینا ہے۔
 (الدرالمختار''، کتاب الزکاۃ، باب صدقۃ الفطر، ج۳، ص۳۶۲/ بحوالہ بہار شریعت ح ۵ صدقہ فطر کا بیان)
یونہی کوئی عید سے پہلے ماہ رمضان میں دینا چاہے جب بھی دے سکتا ہے جیسا کہ فتاویٰ عالمگیری میں ہے ”ان قدمو ھا علی یو م الفطر جا ز ولا تفضیل بین مدۃ ومدۃ وھو الصحیح“
 (فتاوی ہند یہ جلد ۱/ ۱۹۲)
واللہ اعلم بالصواب
       کتبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۴/رمضان المبارک ۱۴۴۱؁ھ
۲۸/ اپریل ۰۲۰۲؁ء منگل






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney