جو صدقہ فطر نہ دے اس پر کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 881

 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ جو صدقہ فطر نہ ادا کرے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
بینواتو جروا
المستفتی:- عبد الستار خان بہار




وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون الملک الوھاب
جس پر صدقہ فطر واجب ہے اگر وہ نہ ادا کرے تو شرعاً گنہگار ہے اور اس کا روزہ زمین وآسمان کے درمیان معلق رہتا ہے جیسا کہ حدیث شریف میں حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم  ﷺ نے ارشاد فرمایا ”صیام الرجل معلق بین السماء والارض حتی یو دی صدقۃ الفطر“
یعنی بندہ کا روزہ آسمان و زمین کے درمیان معلق رہتا ہے جب تک صدقہ فطر ادا نہ کرے۔
(کنز العمال جلد ۳/ ۳۱۶/باب صدقۃ الفطر)
ایسے شخص پر توبہ لازم ہے اور ساتھ ہی صدقہ فطر اس کے ذمہ باقی ہے لہٰذا چاہئے کہ ادا کردے جیسا کہ علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ ”عمر بھر اس کا وقت ہے یعنی اگر ادا نہ کیا ہو تو اب ادا کر دے، ادا نہ کرنے سے ساقط نہ ہوگا، نہ اب ادا کرنا قضا ہے بلکہ اب بھی ادا ہی ہے اگرچہ مسنون قبل نماز عید ادا کر دینا ہے۔
 (بحوالہ بہار شریعت ح ۵ صدقہ فطر کا بیان)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
کتــــــــــــــــــــــــبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۴/رمضان المبارک ۱۴۴۱؁ھ
۲۸/ اپریل ۰۲۰۲؁ء منگل






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney