سوال نمبر 884
السلام علیکم ورحمتہ اللہ برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں زندہ آدمی کے لئے کچھ پڑھ کر ایصال ثواب پہنچانا یا اس کیلئے مغفرت کی دعا مانگنا کیسا ہے؟
مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں
سائل محمد مقصود عالم قادری
وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب زندہ آدمی کے لئے کچھ پڑھ کر ایصال ثواب کرنا اور اس کے لئے دعاۓ مغفرت کرنا درست و جائز ہے ۔
جیسا کہ شہزادہ استاذ الفقہاء حضور فقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمد الامجدی برکاتی علیہ الرحمة والرضوان
علامہ مفتی انوار احمد قادری الامجدی زیدہ شرفہ اللہ تکریمہ تحریر فرماتے ہیں ،، ہاں اپنے اعمال نماز و روزہ اور حج و زکوٰۃ وغیرہ ہر قسم کی نیکیوں کا ثواب زندہ اور مردہ دونوں کو بخشنا جائزھے ۔
بحوالہ فتاوی عالمگیری جلداول مصری صفحہ ٢٤٠ کے تحریر فرماتےھیں
أَنَّ الْإِنْسَانَ لَهُ أَنْ يَجْعَلَ ثَوَابَ عَمَلِهِ لِغَيْرِهِ صَلَاةً كَانَ أَوْ صَوْمًا أَوْ صَدَقَةً أَوْ غَيْرَهَا كَالْحَجِّ وَقِرَاءَةِ الْقُرْآنِ وَالْأَذْكَارِ وَزِيَارَةِ قُبُورِ الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمْ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ وَالشُّهَدَاءِ وَالْأَوْلِيَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَتَكْفِينِ الْمَوْتَى وَجَمِيعِ أَنْوَاعِ الْبِرِّ، كَذَا فِي غَايَةِ السُّرُوجِيِّ شَرْحِ الْهِدَايَةِ
یعنی اپنے عمل نماز روزہ زکوٰۃ حج قراءت قرآن واذکار کا ثواب اور انبیاء و مرسلین علیہم الصلوٰة والسلام شہدائے اسلام اولیاۓ کرام وبزرگان دین کی قبروں کی زیارت کا ثواب اور مردوں کی تجہیر وتکفین وغیره ہر قسم کی نیکیوں کا ثواب دوسرے کو بخشنا جائز ہے ۔
اور بحرالرائق جلد سوم صفحہ ٥٩ میں ہے ،، من صام أو صلى أو تصدق وجعل ثوابه لغيره من الأموات والأحياء جاز، ويصل ثوابها إليهم عند أهل السنة والجماعة كذا في البدائع، ثم قال: وبهذا علم أنه لا فرق بين أن يكون المجعول له ميتا أو حيا. والظاهر أنه لا فرق بين أن ينوي به عند الفعل للغير أو يفعله لنفسه ثم بعد ذلك يجعل ثوابه لغيره، لإطلاق كلامهم، وأنه لا فرق بين الفرض والنفل. اهـ.
یعنی مردہ اور زندہ کو ثواب بخشنے میں کوئی فرق نہیں ۔
فتاوی فیض الرسول جلددوم صفحہ ٦٧٩
و ھو سبحانہ تعالٰی اعلم بالصواب
کتــــــــــــــــــــــــبہ
العبد محمد عتیق اللہ صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ
دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام
بتھریا کلاں ڈومریا گنج
سدھارتھنگر یوپی
٤ رمضان المبارک ١٤٤١ھ
٢٩ اپریل ٢٠٢٠ء
1 تبصرے
مجھے بھی گروپ میں شامل کیجئے
جواب دیںحذف کریں