شادی شدہ لڑکی کا فطرہ کس کے ذمہ ہے؟

سوال نمبر 895

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ شادی شدہ لڑکی کا فطرہ کس کے ذمہ ہے اس کے شوہر یا اس کے باپ پر؟یونہی اگر شادی شدہ نہ ہو تو کس پر ہے؟ بینواتو جروا
المستفتی:۔زینب بانوممبئی




وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب
شادی شدہ لڑکی کے پاس اگر نصاب موجود ہے تو خود اس پر واجب ہے نہ اس کے باپ پر ہے نہ شو ہر پرہاں اگر شادی نہیں ہو ئی ہے تو اس کے باپ پر ہے جبکہ وہ خود مالک نصاب نہ ہو،اوراگر مالک نصاب ہے تو اسی پر ہے علامہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں ”نابالغ لڑکی جو اس قابل ہے کہ شوہر کی خدمت کر سکے اس کا نکاح کر دیا اور شوہر کے یہاں اسے بھیج بھی دیا تو کسی پر اس کی طرف سے صدقہ واجب نہیں، نہ شوہر پر نہ باپ پر اور اگر قابل خدمت نہیں یا شوہر کے یہاں اسے بھیجا نہیں تو بدستور باپ پر ہے پھر یہ سب اس وقت ہے کہ لڑکی خود مالک نصاب نہ ہو، ورنہ بہرحال اس کا صدقہ فطر اس کے مال سے ادا کیا جائے۔ (الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الزکاۃ، باب صدقۃ الفطر، ج۳، ص۳۶۸ //بحوالہ بہار شریعت ح ۵)


کتبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۱۹/رمضان المبارک۰۴۴۱؁ھ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney