سوال نمبر 896
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ زید کا انتقال ہو گیا دو بچے ہیں جو نابالغ ہیں اس لئے ہندہ اپنے بچوں کو لیکر اپنے والدین کے گھر چلی گئی اب معلوم کرنا یہ ہے کہ ہندہ و بچوں کا فطرہ کس کے ذمہ ہو گا؟بینواتو جروا
المستفتی:۔ ثناء اللہ رتنا گری
وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب
صدقہ فطرہر مالک نصاب پر واجب ہے خواہ وہ مرد ہو یا عورت شادی شدہ ہو یا مطلقہ یا بیوہ تو ہندہ اگر مالک نصاب ہے مثلا زیور وغیرہ یا روپیہ اس قدر ہے کہ نصاب کو پہونچے تو اس پر صدقہ فطر واجب ہے وہ خود ادا کرے گی اگر چہ والدین کے گھر رہتی ہو البتہ اس کے بچوں کا فطرہ اس پر نہیں جیسا کہ علا مہ صدر الشریعہ علیہ ارحمہ تحریر فرما تے ہیں ”ماں پراپنے چھوٹے بچوں کی طرف سے صدقہ دینا واجب نہیں۔ (ردالمحتار''، کتاب الزکاۃ، باب صدقۃ الفطر، ج۳، ص۴۶۸/ بحوالہ بہار شریعت ح ۵)
بلکہ اس کے شوہر پر تھا چو نکہ شو ہر کا انتقال ہو گیا تو اب اس کے دادا پر ہے جیسا کہ علا مہ صد الشریعہ علیہ الرحمہ تحریرفرماتے ہیں ”باپ نہ ہو تو دادا باپ کی جگہ ہے یعنی اپنے فقیر و یتیم پوتے پوتی کی طرف سے اس پر صدقہ دینا واجب ہے۔ (ایضا)
اور اگر بچے کی ماں یا مامو یا نانا بچوں کا فطرہ ادا کردیں تو کوئی حرج نہیں مگر ان پر واجب نہیں ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۵/رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ
۲۹/ اپریل ۰۲۰۲ء بروز بدھ
0 تبصرے