بچوں پر صدقہ فطر واجب ہے؟

سوال نمبر 897

 السلام علیکم و رحمۃ اللہ و بر کا تہ
مسئلہ:۔ کیا فرما تے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ میں نے علمائے کرام سے سنا ہے کہ صدقہ فطر مالک نصاب پر ہے جبکہ بچوں کے پاس اتنا رقم رہتا ہی نہیں تو ان پر صدقہ فطر کیوں واجب ہے؟بینواتو جروا 
المستفتی:۔قاسم علی پنجاب




وعلیکم والسلام ورحمۃ اللہ و برکا تہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب بعون المجیب الوھاب
آپ نے جو سنا وہ بیشک حق ہے یعنی جس کے پاس اتنا رقم ہو کہ وہ نصاب کو پہونچ جا ئے تو اس پر صدقہ فطرہے،اور اگر بچے کے پاس اتنا رقم نہیں کہ نصاب کو پہونچے تو اس پر صدقہ فطر واجب نہیں ہے البتہ اس کے باپ پر واجب ہے کہ اپنے چھوٹے بچوں کی طرف سے صدقہ فطر دے جیسا کہ علا مہ صدرت الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرما تے ہیں ”مردمالک نصاب پر اپنی طرف سے اور اپنے چھوٹے بچہ کی طرف سے واجب ہے، جبکہ بچہ خود مالک نصاب نہ ہو، ورنہ اس کا صدقہ اسی کے مال سے ادا کیا جائے اور مجنون اولاد  اگرچہ بالغ ہو جبکہ غنی نہ ہو تو اس کا صدقہ اس کے باپ پر واجب ہے اور غنی ہو تو خود اس کے مال سے ادا کیا جائے۔ 
(''الدرالمختار'' و ''ردالمحتار''، کتاب الزکاۃ، باب صدقۃ الفطر، ج۳، ص۳۶۸/بحوالہ بہار شریعت ح ۵)واللہ اعلم بالصواب

کتبہ 
فقیر تاج محمد قادری واحدی
۱۵/رمضان المبارک۰۴۴۱؁ھ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney