سوال نمبر 898
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام فاسق معلن سے سلام کرنا کیسا ہے حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
المستفتی محمد عباس اشرفی کچھوچھہ شریف
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوہاب
فاسق معلن سے سلام میں پہل نہیں کرنا چاہئے کہ فاسق سے سلام میں پہل کرنے سے اس کی تعظیم ہے
حدیث شریف میں ہے اذا مدح الفاسق غضب الرب واھتز لذٰلك العرش
جب فاسق کی تعریف (تعظیم) کی جاتی ہے رب عزوجل غضب فرماتا ہے اور عرش الٰہی ہل جاتا ہے؛
(شعب الایمان للبیھقی جلد 4 صفحہ 231)
ہاں اگر فاسق سلام کرے ، تو اس کے سلام کا جواب دے سکتے ہیں؛
حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں؛
جو شخص علانیہ فسق کرتا ہو، اسے سلام نہ کرے کسی کے پڑوس میں فساق رہتے ہیں، مگر ان سے یہ اگر سختی برتتا ہے تو وہ اس کو زیادہ پریشان کریں گے اور نرمی کرتا ہے، ان سے سلام کلام جاری رکھتا ہے تو وہ ایذا پہنچانے سے باز رہتے ہیں ، تو ان کے ساتھ ظاہری طور پر میل جول رکھنے میں یہ معذور ہے
فتاویٰ عالمگیری میں ہے :
واختلف في السلام على الفساق في الاصح انه لا يبدأ بالسلام كذا في التمرتاشى
فاسق سے سلام کرنے میں فقہاء کا اختلاف ہے؛ زیادہ صحیح یہ ہے کہ فاسق سے سلام میں پہل نہ کی جائے)
الفتاوی الہندیۃ‘‘،کتاب الکراہیۃ، الباب السابع في السلام،جلد 5،ص صفحہ 326)
ایسا ہی بہار شریعت حصہ 16 سلام کے بیان میں ہے )
واللہ تعالی اعلم باالصواب
کتبـــــــــــہ
محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا
۵ / رمضان المبارک ۱۴۴۱ ہجری
۲۹ / اپریل ۰۲۰۲ عیسوی بروز بدھ
[3:45 AM, 5/1/2020] صبغت اللہ:
0 تبصرے