سوال نمبر 908
السلام عليكم ورحمةالله تعالیٰ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء اہلسنت و مفتیان کرام کہ کسی شخص کو فحش گالی دینا گناہ صغیرہ ہے کہ گناہ کبیرہ ہے مع حوالہ جواب عنایت فرمائیں
سائل عطا محمـد قادری
وعلیکم السلام ورحمة الله تعالیٰ وبركاته
الجواب بعون الملک الوھاب
کسی بھی شخص کو بھی گالی دینا منع ہے اور مسلمان کو گالی دیناحرام قطعی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
عَنْ عَبْدِ اللَّه بن عمر قَالَ قَالَ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ " مِنَ الْكَبَائِرِ شَتْمُ الرَّجُلِ وَالِدَيْهِ " . قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ يَشْتِمُ الرَّجُلُ وَالِدَيْهِ قَالَ " نَعَمْ يَسُبُّ أَبَا الرَّجُلِ فَيَسُبُّ أَبَاهُ وَيَسُبُّ أُمَّهُ فَيَسُبُّ أُمَّهُ
ترجمہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا کہ حضور علیہ الصلاة والسلام نے فرمایا کہ یہ بات کبیرہ گناہوں میں سے ہے کہ آدمی اپنے ماں باپ کو گالی دے لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا کوئی اپنے ماں باپ کو بھی گالی دیتا ہے ؟ فرمایا ہاں ( اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ) یہ دوسرے کے باپ کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کے باپ کو گالی دیتا ہے اور یہ دوسرے کی ماں کو گالی دیتا ہے تو وہ اس کی ماں کو گالی دیتا ہے؛ صحیح البخاری کتاب الادب الحدیث ۵۹۷۳ ج ۴ ص ۹۴ صحیح مسلم کتاب الایمان بحوالہ انوار الحدیث صفحہ ۳۸۴ ۳۸۵ ،مکتبة المدینہ دعوت اسلامی)
نیز فرمایا سباب المسلم فسوق رواہ البخاری ومسلم والترمذی والنسائی وابن ماجۃ والحاکم مسلمان کو گالی دینا گناہ کبیرہ ہے-(اسے امام بخاری ، مسلم ، ترمذی ، نسائی، ابن ماجہ اور حاکم نے ابن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا۔ صحیح مسلم،کتاب الایمان، باب سباب المسلم فسوق، قدیمی کتب خانہ کراچی، ۱ /۵۸ بحوالہ فتاویٰ رضویہ ،کتاب الحظر، جلد ٢١،صفحہ ١٢٧مطبع رضا فاونڈیشن لاہور) واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبہ
محمد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا
۱۱/ رمضان المبارک ۱۴۴۱ ہجری
۵/ مئی ۰۲۰۲ عیسوی بروز منگل
0 تبصرے