عورت بندھے ہوئے بالوں کے ساتھ غسل کرے تو کیا حکم ہے ؟

سوال نمبر 920

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا عورت بالوں کو باندھ کر یعنی چوٹی یا جوڑا بناکر  غسل کر سکتی ہے یا بالوں کو کھول کر غسل کرے؟
سائل محمد ہاشم رضا 





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 الجواب بعون الملک الوھاب
 چوٹی اور جوڑا بغیر کھولے بھی خواتین کا غسل جنابت اتر سکتا ہے کما فی الحدیث عن ام سلمتہ قالت قلت یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انی امراتہ اشد ضفر راءسی فاءنقضہ لغسل الجنابتہ؟ قال لا، انما یکفیک ان تحثی علی راءسک ثلاث حثیات ثم تفیضین علیک الماء فتطھرین، صحیح مسلم شریف مصری باب حکم ضفائرالمغتسلتہ صفحہ ۱۷۰ حدیث نمبر ۶۳۱،

ترجمہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنھا سے مروی ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں اپنے سر کے بال گوندھواتی ہوں کیا غسل جنابت کے لئے سر کے گندھے  بال کھول دوں، فرمایا نہیں بس اتنا ہی کافی ہے کہ سر پر تین چلو پانی ڈال لیا کرو، جس سے بالوں کی جڑیں بھیگ جایا کریں پھر پورے بدن پر پانی بہا لیا کرو، یہی تیرے لئے کافی ہے،

اور ابوداؤد شریف مصری میں ہے کہ عورت پر ضروری نہیں ہے کہ اپنے گندھے بالوں کو کھولے اس کے لئے کافی ہے کہ تین لپ پانی اپنے سر پر ڈالے، کتاب الطھارت باب فی المراتہ ھل تنقض شعرھا عند الغسل صفحہ ۶۰ حدیث نمبر ۹۹ 

اور فتاوی رضویہ شریف جلد اول  میں ہے عورت پر صرف جڑ تر کر لینا ضروری ہے چوٹی کھولنا ضروری نہیں ہے ہاں اگر چوٹی اتنی سخت گندھی ہو کہ بے کھولے جڑیں تر نہ ہوں گی تو کھولنا ضروری ہے  بحوالہ بہار شریعت حصہ دوم باب الغسل صفحہ ۳۷۱

لہٰذا ان احادیث طیبہ کی روشنی میں معلوم ہوا کہ اگر جنبی عورت غسل کے وقت جوڑا چوٹی باندھے ہوئے ہے تو اس کا کھولنا ضروری نہیں ہے بلکہ بالوں کی جڑوں کو تر کرنا ضروری ہے بعدہ پورے بدن پر پانی بہا لے تو پاک ہو جائے گی 

انتباہ:- مگر بہتر یہی ہے کہ عورتیں چوٹی کھول کر باپردہ نہائیں تاکہ بالوں کے جڑ مکمل بھیگ جائیں.  واللہ اعلم بالصواب
 کتــبہ
 حقیر عجمی محمد علی قادری واحدی
 ۱۴ رمضان المبارک ۱۴۴۱ ھجری






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney