آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ریح خارج ہونے کی بیماری ہے تو نماز و دیگر عبادت کیسے کرے؟

سوال نمبر 921

السلام علیکم ورحمة ﷲ وبرکاته
کیا فرماتے ھیں مفتیان حق اھلسنت و جماعت اس مسئله کے بارے کہ کسی کو ریح خارج ھونے کا مرض ھو مگر اتنا وقت ملتا ھو که وضو کرکے فرض نماز پڑھ سکتا ھےمگر سنتِ مؤڪدہ اور تراویح نہیں پڑھ پاتاتو اُس کے لئے کیا حُکم ھوگا کہ وہ بار بار وضو کرے یا بغیر وضو سنتِ مؤڪدہ پڑھے یا سنتیں ترک کر دے اور فقط فرضوں پر اکتفاء کرے؟مثلاﹰ وضو بنا کر ظہر کے فقط فرض پڑھ سکتا ھے مگر سنتِ قبلیه اور سنتِ بعدیه نہیں پڑھا سڪتاتو ایسے مریض کے لئے شرع مطھرہ کا کیا حُکم ھے؟
سائل عبدالجبار خان عطاری عرب شریف




وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
 الجواب بعون الملک الوھاب 
جس شخص کو ریح کے خارج ہونے کی بیماری ہو اس پر پورا ایسا وقت گزر گیا کہ وضو کرکے فرض نماز ادا نہ کر سکے تو وہ صاحب عذر ہے اس کا حکم یہ ہے کہ وقت کے اندر وضو کرے اور وقت کے اخیر حصہ تک جتنی نمازیں اس وضو سے پڑھنا چاہے پڑھے ہوا کے خارج ہونے سے وضو نہیں ٹوٹے گا جب وقت ختم ہو جاۓ گا تو ٹوٹ جائے گا جیسا کہ ردالمحتار جلد اول صفحہ ٢٠٢ /٢٠٣ میں ہے وصاحب عذر من بہ سلس بول او استطلاق  بطن او انفلات ریح او استحاضۃ ان استوعب عذرہ تمام وقت صلاۃ مفروضۃ حکمہ الوضوء لکل فرض ثم یصلی فیہ فرضا و نفلا فاذا خرج الوقت بطل الماخوذ فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ ١٠٠

صورت مسئولہ میں شخص مذکور وضو کرکے فرض نماز ادا کر لیتا ہے تو معذور نہیں ہے بلکہ وہ صحت یاب ہے شخص مذکور کو چاہیے کہ نماز پڑھنے سے پہلے اپنی ضروری حاجت سے فارغ ہو کر نماز پڑھے اور جب وضو کرکے فرض نماز پڑھ لیتا ہے اور اسی وضو سے سنت مؤکدہ و تراویح نہیں پڑھ پاتا ہے تو سنت و تراویح کے لیے پھر سے وضو کرے اور نماز ادا کرے اور سنت مؤکدہ و تراویح کو نہیں چھوڑ سکتا اگر چھوڑے گا تو گنہگار ہوگا اور صرف فرض پر اکتفا نہ کیا جائے گا بلکہ سنت مؤکدہ و واجب کو بھی بڑھنا لازم و ضروری ہےواللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
  کتـبہ
العبد محمد عمران القادری التنویری غفرلہ
١٣ رمضان المبارک ١٤٤١.
٦ مئی ٢٠٢٠



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney