سوال نمبر 927
السلام علیکم و ر حمةاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسلمان شخص اپنا موبائل بیچنا چاہ رہا ہےسوال یہ تھا کہ اگر اس نے کسی ایسے شخص کو موبائل بیچا جس پر ظنِّ غالب ہے کہ وہ اس میں "فلم، ڈرامے" وغیرہ دیکھے گا (حالانکہ خریدنے والا شخص بھی مسلمان ہے)تو کیا اُسکے "فلم، ڈرامے" دیکھنے کا گناہ بیچنے والے کو بھی ملےگا؟
بحوالہ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہو گی
سائل : محمد ناصح مبارک رازی
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعون الملک الوھاب
موبائل بیچنا خریدنا جائز ہے اس میں شرعاً کوئی خرابی نہیں)لیکن اگر کسی کو یہ غالب گمان ہے کہ میں جس کے ہاتھ موبائل بیچ رہا ہوں یہ شخص موبائل میں صرف لہو لعب فلم ڈرامے ناچ گانا بجانا دیکھے گا تو اس کے ہاتھ بیچنا جائز نہیں کیوں کہ اس طرح گناہ پر مدد کرنا ہے اللہ عزوجل فرماتا ہے (وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ)
ترجمہ: کہ گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد مت کرو (سورہ مائدہ پارہ 6 آیت نمبر 2)
اور اگر موبائل بیچنے والے کو علم نہیں ہے کہ موبائل خریدنے والا اس میں صرف لہو لعب فلم ڈرامے ناچ گانا بجانا دیکھے گا تو اس پر کوئی گناہ نہیں اب صرف خریدنے والا گنہگار ہوگا کیوں کہ موبائل میں اچھی بری ساری چیزیں ہیں اب یہاں دیکھنے والا چاہے تو اچھی چیز دیکھے یا بری چیز دیکھے٬
مزید تفصیل کے لئے موبائل فون کے ضروری مسائل کتاب کا مطالعہ کریں واللہ تعالی اعلم بالصواب
کتبــــــــــــہ
محمـــد معصـوم رضا نوری عفی عنہ
منگلور کرناٹک انڈیا
۱۷/ رمضان المبارک ۱۴۴۱ہجری
۱۱/ مئ ۲۰۲۰عیسوی بروز سوموار
0 تبصرے