کیا زکوۃ نکالے ہوئے رقم پر دوبارہ زکوۃ فرض ہے

سوال نمبر 932

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسائل ذیل کے بارے میں کہ 
(1)زید ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی کا مالک ہےاس نے حولان حول کے بعد ڈھائی فیصدی سونا یا چاندی زکاۃ نکال دی تو کیا سال آئندہ پھر اسے زکاۃ نکالنا پڑےگا؟بر صورت مثبت نصاب باقی نہ رہا-
(2)زید سونا یا چاندی کے نصاب کا مالک ہے اس نے حولان حول کے بعد ڈھائی فیصدی سونا یا چاندی کی رقم زکاۃ نکالی تو کیا سال آئندہ پھر زکاۃ دینی ہوگی؟
(3)زید بیرون ملک رہتا ہےوہاں صدقہ فطر کی رقم زیادہ ہے بہ نسبت ہندوستان کے تو کیا ہندوستان میں یہاں کے حساب سے صدقہ فطر نکال سکتا ہے؟
بینوا توجروا عنداللہ
سائل:- عبداللہ






وعلیکم السلام و رحمۃاللہ و برکاتہ 
   بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب:- (1-2)سونا،چاندی یا ان کی قیمت جب تک نصاب سے کم نہ رہ جائےتب تک ہر سال  زکاۃ نکالنا واجب ہے- 
اعلی حضرت امام احمد رضا خان قدس سرہ سے سوال ہوا کہ "جس روپیہ سے زکاۃ پہلے سال میں دے دیا اور باقی روپیہ بدستور دوسرے سال تک رکھا رہا اب دوسرے سال آنے پر کیا پھر اسی روپیہ میں جس میں پہلے سال زکاۃ دے چکا ہے ،زکاۃ دینا ہوگی؟اس کے جواب میں آپ تحریر فرماتے ہیں کہ " دس برس رکھا رہے ہر سال زکاۃ واجب ہوگی جبتک نصاب سے کم نہ رہ جائے"اھ (فتاوی رضویہ ص418ج4)
لہٰذا جب تک زید کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ان کی قیمت بقدر نصاب موجود ہے تب تک ہر سال اسے زکاۃ دینی ہوگی- 
     (3)صدقہ فطر میں اس جگہ کا اعتبار ہے جہاں وہ خود ہے،فتاوی عالمگیری میں ہے "فی صدقۃالفطر یعتبر مکانہ"اھ (ص190ج1)
بہار شریعت میں ہے"صدقہ فطر میں وہ شہر مراد ہے جہاں خود ہے"اھ (ص933ح5)-
    لہٰذا زید جب بیرون ملک رہتا ہے تو وہ وہیں کے حساب سے صدقہ فطر نکالے،ہندوستان کے حساب سے نہیں نکال سکتا-
ھذا ما ظھر لی واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب 
           کتبہ
 محمد سفیرالحق رضوی 
خادم دارالعلوم غریب نواز الہ آباد
16رمضان المبارک 1441ھ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney