سوال نمبر 943
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال عرض ھے جو لوگ چوری چھپے حج کرتے ہیں انکے بارے میں کیا احکامات ہیں
جواب عنایت فرمادیں شکریہ
جیسے کوئی شخص کام کیلیے سعودی عربیہ میں گیا جب ویزہ ختم ھوا تو وھیں چھپ گیا اور حج کے موقعہ پر حج کرلیا.اورایسے ھی ایک شخص وھاں پر کام کرتا ھے حج کیلیے چھٹی مانگنے پر اسکا مالک چھٹی نہیں دیتا وہ کسی طریقہ مل ملا کر حج کر لیتا ھے ان دو صورتوں میں اس کا کیا حکم ھوگا؟؟
محمد ذاکر حسین
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبر کاتہ
الجواب بعون الملك الوھاب
جو کام فی نفسہ درست ہو مگر قانونی طور پر جرم ہو اس سے بچنا لازم ہے فتاوی رضویہ میں ہے
کسی قانونی جرم کا ارتکاب کرکے اپنے آپ کو بلاوجہ ذلت و بلا کے لئے پیش کرنا شرعاً بھی جرم ہے کما استفید من القرآن المجید والحدیث
(ج٩ص٢٥١)
اس عبارت کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی کام فی نفسہ صحیح ہو اس کے کرنے پر ذلت و رسوائی کا اندیشہ ہو تو اس کی اجازت نہیں ہے لہٰذا سعودیہ عربیہ میں دیگر ممالک کے مقیم مسلمان بلا اجازت حکومت حج کرنے سے بچیں لیکن اگر کوئی اس طور پر حج کرتا ہے تواس کا حج صحیح ہوگا؛ بحوالہ فتاوی علیمیہ جلداول صفحہ٤٨٢؛کتاب الحج کتب خانہ امجدیہ دھلی
مذکورہ حوالے سے صاف ظاہر ہے کہ حج ہوجائے گا مگر ایسا کرنے سے بچنا بہتر ہے تاکہ ذلت کا سامنا نہ کرنا پڑے لہٰذا اگر دونوں صورتوں میں حج کر لیا تو ہو جائے گا
واللہ تعالٰی اعلم
کتبہ
محمد اختر
رضاقادری رضوی
0 تبصرے