کیا چچیری خالہ سے نکاح کر سکتے ہیں؟

سوال نمبر 953

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ
ماں کے چچا کی لڑکی سے شادی کرنا جائز ہے یا نہیں
برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں
محمد نعمان رضا نوری ضلع بستی





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

الجواب:-- جی ہاں ماں کے چچا کی لڑکی یعنی چچیری خالہ سے نکاح حلال ہے
  جبکہ اور کوئی مانع نکاح مثل رضاعت یا مصاہرت قائم نہ ہو -

جیساکہ ارشاد باری تعالٰی ہے کہ

حرمت علیکم امھاتکم و بناتکم و اخواتکم و عماتکم و خالاتکم و بنات الاخ و بنات الاخت و امھاتکم الّٰتی ارضعنکم و اخواتکم من الرضاعۃ و امھات نسائکم و ربائبکم الّٰتی فی حجورکم من نسائکم الّٰتی دخلتم بھن فان لم تکونوا دخلتم بھن فلا جناح علیکم و حلائل ابنائکم الذین من اصلابکم و ان تجمعوا بین الاختین الا ما قد سلف ان اللہ کان غفورا رحیما والمحصنات من النساء الا ما ملکت ایمانکم کتاب اللہ علیکم " یعنی حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں اور بیٹیاں اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری مائیں جنہوں نے دودھ پلایا اور دودھ کی بہنیں اور تمہاری عورتوں کی مائیں اور انکی بیٹیاں جو تمہاری گود میں ہیں ان بیبیوں سے جن سے تم صحبت کرچکے ہو پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو انکی بیٹیوں میں حرج نہیں اور تمہارے نسلی بیٹوں کی بیبیین اور دو بہنیں اکٹھی کرنا مگر جو ہو گزرا بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے اور حرام ہیں شوہر دار عورتیں مگر کافروں کی عورتیں جو تمہاری ملک میں آجائیں یہ اللہ کا نوشتہ ہے تم پر "اھ (پ:4/5/ سورۂ نساء)

یہاں تک محرمات یعنی جن سے نکاح حرام ہے کا ذکر ہوا

پھر انکے بعد ارشاد فرمایا کہ
" و احل لکم ماوراء ذالکم " یعنی محرمات کے علاوہ عورتیں تمہارے لئے حلال ہیں "
 اھ( پ:5/آیت:24/ سورۂ نساء)

      واللہ تعالیٰ اعلم
           کتبہ
اسرار احمد نوری بریلوی
خادم التدریس والافتاء مدرسہ عربیہ اہل سنت فیض العلوم کالا ڈھونگی ضلع نینی تال اتراکھنڈ

11. جون. 2020
بروز جمعرات






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney