شوہر و بیوی طلاق پر راضی ہوں تو مہر کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 952

السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالیٰ و برکاتہ 
امید ہے کہ آپ سب لوگ خیریت و عافیت سے ہونگے آپ لوگوں کی بارگاہ میں ایک مسئلہ   حاضر ہے جس کا جواب دینا نہایت ضروری ہے 

کیا اگر لڑکی والے طلاق لیں اور لڑکے والے راضی ہوں تو کیا مہر کا حق عورت رکھتی ہے یا نہیں لڑکے والوں کو مہر دینا پڑے گا یا نہیں جس سے بھی ہو سکے جواب عنایت فرمائیں حوالے کے ساتھ عین نوازش ہوگی 

طالبِ جواب - محمد واجد علی قادری





وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب وھوالھادی 
رب العالمین کا ارشاد پاک 
اٰتُوا  النِّسَآءَ  صَدُقٰتِهِنَّ  نِحْلَةًؕ-٤
عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے شوہروں کو حکم دیا کہ وہ اپنی بیویوں کو ان کے مہر خوشی سے ادا کریں اور  بوجھ سمجھ کر نہیں دینا چاہیے بلکہ عورت کا شرعی حق سمجھ کر  اللہ تعالٰی کے حکم پر عمل کرنے کی نیت سے خوشی خوشی دینا چاہیے
سورہ نساء آیت ٤۔ اور اگر لڑکی نے لڑکے سے خلع کیا اگر زیادتی لڑکے کی طرف سے ہو تو روپیہ وغیرہ طلب کرنا حلال نہیں اور اگر زیادتی لڑکی کی طرف سے ہو تو جتنا مہر میں دیا اس سے زیادہ طلاق عوض لینا مکروہ ہے  
ھکذا بہار شریعت جلد اول حصہ ہشتم صفحہ ٨٦
اور حدیث شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ جو شخص نکاح کرے اور نیت یہ ہو کہ عورت کو مہر سے کچھ نہ دے گا تو جس روز مرے گا زانی مرے گا 
 صورت مسئولہ میں لڑکی والوں نے اگر لڑکے والوں کی رضا مندی پر بنا کسی شرط کے، بعد دخول یا خلوت صحیحہ کے بعد  طلاق لے لیا  لڑکے پر لازم ہے کہ وہ لڑکی کو پورا مہر جو نکاح میں مہر متعین ہوا تھا اور عدت کا پوراخرچ بھی دے اور اگر لڑکے نے طلاق اس شرط پر دیا کہ مہر نہیں دونگا  تو لڑکے پر مہر دینا لازم نہیں

واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب
   کتــــــــــــــــــــبہ
العبد محمد عمران القادری التنویری غفرلہ
١٩ شوال المکرم ١٤٤١ * ١٢جون ٢٠٢٠






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney