سوال نمبر 958
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عرض یہ ہے کہ مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے کیا کوئی خاص دن یا وقت مقرر ہے جیسا بعض لوگ کہ رہے ۳ چاند ہونے کے پہلے چالیسواں کر لینا چاہیے اس کا تشفی بخش جواب عنایت فرمائیں
عبدالماجدممبئی
وعلیکم السلام ورحمت اللہ و برکاتہ
الجواب ایصال ثواب کیلئے کوئ وقت معین نہیں جب چاہیں کرسکتے ہیں جیسا کہ فتاوی فقیہ ملت میں ہے " انتقال کے بعد خاص کر تیسرے دن سوئم دسویں دن دسواں اور چالسویں دن چالسواں کرنا ایک رسمی بات ہے مردہ ڈوبتے ہوئے آدمی کی طرح ہوتا ہے اسے مدد کی ضرورت ہوتی ہے اس لئے جتنی جلدی ہوسکے اسے ثواب پہنچایا جائے تو بہتر ہے اعلٰی حضرت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں اموات مسلمین کو ایصال ثواب مستحب رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم فرماتے ہیں من استطاع منکم ان ینفع اخاہ فلینفعہ اور یہ تعینات عرفیہ ہیں ان میں اصلاً حرج نہیں جبکہ انہیں شرعاً لازم نہ جانے نہ یہ سمجھے کہ انہیں دنوں ثواب پہنچے گا آگے پیچھے نہیں اھ ( فتاوی رضویہ جلد چہارم صفحہ 219 )
اور فقیہ اعظم ہند حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں فاتحہ خوانی کیلئے وقت مقرر کرنے میں کوئ حرج نہیں کہ بغیر تعین وقت لوگوں کو دقت ہوگی مگر یہ ضروریات شرع نہیں بلکہ تخصیص عرفی ہے اھ (فتاوی امجدیہ جلد اول صفحہ 337)
اور فقیہ اعظم ہند حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں فاتحہ خوانی کیلئے وقت مقرر کرنے میں کوئ حرج نہیں کہ بغیر تعین وقت لوگوں کو دقت ہوگی مگر یہ ضروریات شرع نہیں بلکہ تخصیص عرفی ہے اھ (فتاوی امجدیہ جلد اول صفحہ 337)
لہٰذا انتقال کے دوسرے دن سوئم اور چوتھے دن چالسواں کے نام پر مردہ کو ایصال ثواب کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں
(فتاوی فقیہ ملت جلد اول صفحہ 282)
واللہ اعلم باالصواب
محمد ریحان رضا رضوی
فرحاباڑی ٹیڑھاگاچھ وایہ بہادر گنج
ضلع کشن گنج بہار انڈیا
0 تبصرے