گھر کے تنگی کے وجہ سے کیا قربانی کا بکرا فروخت کر سکتا ہے؟

سوال نمبر 963

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ
ایک شخص ہے جو صاحب نصاب نہیں ہے اور وہ ایک خصی کو قربانی کرنے کی نیت سے پال رکھا تھا لیکن موجودہ حالات کے پیش نظر گھر کی تنگی کی وجہ سے وہ اُس خصی کو بیچنا چاہتا ہے تو کیا اسکے لئے ایسا کرنا درست ہے، اور اس کے بدلے میں اُس پر کچھ لازم تو نہیں؟
مدلل جواب عنایت فرمائیں.
المستفتی :- فرحان رضا قادری پورنوی
رہنمائی فرمائیں.. 






وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب شخص مذکور خصی کو بیچ نہیں سکتا جب کہ خصی کو قربانی کی نیت سے خریدا ہو تو اس کی قربانی کرنا واجب ہے اگرچہ مالک نصاب نہ ہو 
جیسا کہ حضور صدر الشریعۃ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ تحریر فرماتے ہیں فقیر پر قربانی واجب ہو اس کی صورت یہ ہے کہ فقیر نے قربانی کے لیے جانور خریدا اس پر اس جانور کی قربانی واجب ہے 
اور آگے تحریر فرماتے ہیں بکری کا مالک تھا اور اس کی قربانی کی نیت کر لی یا خریدنے کے وقت قربانی کی نیت نہ تھی بعد میں نیت کرلی اس نیت سے قربانی واجب نہیں ہوگی 
بہار شریعت جلد چہارم حصہ پانزدہم صفحہ ١٣٢ مطبوعہ قادری کتاب گھر
ہاں اگر شخص مذکورہ  نے  خصی کو پہلے سے پال رکھا تھا بعد میں قربانی کی نیت کی تو اس پر قربانی واجب نہیں ہے اس خصی کو بیچ کر پیسے کو اپنے کام لاسکتا ہے
ھکذا فی فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ ٤٤٥


واللہ تعالیٰ ورسولہ اعلم بالصواب
العبد محمد عمران القادری التنویری غفرلہ
دارالعلوم اہلسنت محی الاسلام بتھریا کلاں ڈومریا گنج سدھارتھ نگر یو پی
١٩ ذی القعدہ ١٤٤١ * ١١ جولائ  ٢٠٢٠






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney