آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

جہیز کی شرعی تعریف؟

سوال نمبر 962

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں. جہیز دینا کیسا ہے. جہیز لینا کیسا ہے. جہیز کی شرعی تعریف کیا ہے. جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں 
سائل رجب القادری




وعلیکم السلام و رحمۃ اللّٰہ وبرکاتہ
الجواب جہیز کی شرعی تعریف یہ ہے کہ شادی  کے موقعے پرلڑکی کے گھر سےجو سامان دیا جاتا ہے اسے جہیز کہتے ہیں جہیز کی تین صورتیں ہیں نمبر ایک مع صراحتاً مطالبہ کیا گیا ہو یہ ناجائز و حرام ہے نمبر دو اشارتاً مطالبہ کیا گیا ہو یہ بھی ناجائز وحرام ہے نمبر تین جس کا مطالبہ نہ کیا گیا ہو لیکن اپنی لڑکی کو والدین خوشی سے اگر کچھ تحفہ دے کے بھیجے تو یہ تحفہ ہوگا رشوت نہیں اول  جیسا کہ حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ " لڑکا یا اس کے گھر والوں کا شادی کرنے کے لئے نقد روپیہ یا سامان جہیز مانگنا یا موٹر سائیکل وغیرہ کا مطالبہ کرنا حرام و ناجائز ہے اس لئے کہ وہ رشوت ہے ( فتاویٰ عالمگیری جلد اول صفحہ 306 میں ہے کہ )

 لو اخذ اھل المرأۃ شیئا عند التسلیم فللزوج ان یستروہ لانه رشوۃ کذا فی البحر الرائق یعنی عورت کے گھر والوں نے رخصتی کے وقت کچھ لیا تھا تو اسکے واپس لینے کا شرعاً حق ہے اس لئے کہ وہ رشوت ہے اور جب لڑکے سے لینا رشوت ہے تو لڑکی سے لینا بدرجہ اولیٰ رشوت ہےاس لئے کہ آیت کریمہ ہے کہ  ان تبتغوا باموالکم  کے مطابق نکاح کے عوض مہر کی صورت میں شوہر پر مال دینا واجب بھی ہوتا ہے اور بیوی پر کسی بھی حال میں نکاح کے بدلے کوئی مال واجب نہیں ہوتا لہذا نکاح پر لڑکی یا اس کے گھر والوں سے مال وصول کرنا رشوت ہی ہے

 اور حدیث شریف میں ہے کہ  لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم الراشی و المرتشی یعنی حضور نے رشوت لینے والے اور دینے والے دونوں پر لعنت فرمائی ہے  یہ ترمذی ، ابو داؤد ، ابن ماجہ کی روایت ہے اور احمد بیہقی کی روایت میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت لینے اور دینے والے کے درمیان واسطہ بننے والے پر بھی لعنت فرمائی ہے ( مشکات شریف صفحہ 226 )

 لہٰذا مسلمانوں پر لازم ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی لعنت سے بچیں اور اپنی عاقبت خراب نہ کریں یعنی لڑکی والوں سے نکاح کے عوض  کسی چیز کا مطالبہ نہ کریں اور مانگنے کی صورت میں لڑکی والے ان کو کچھ نہ دیں اور اگر نہ مانیں تو ان کے درمیان واسطہ نہ بنیں بلکہ ان کو ذلیل قرار دیں یہ حکم اس صورت میں ہے جب صراحتاً یا اشارتاً مطالبہ کیا جائے اور اگر اپنی خوشی سے دیا جائے تو شرعاً کوئی قباحت نہیں 
( فتاویٰ فیض الرسول جلد دوم صفحہ 683  حظر و اباحت کا بیان )
 اول دونوں صورتوں میں ناجائز و حرام ہوگا 


واللہ اعلم باالصواب 
محمد ریحان رضا رضوی 
فرحاباڑی ٹیڑھا گاچھ وایا بہادر گنج 
ضلع کشن گنج بہار انڈیا



ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney