قربانی کے بکرے کا کان کٹا ہو تو قربانی کا کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 969

اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

کیا فرماتے ہیں علمائے دین
قربانی کا جانور ہے تھوڑا سا کان کٹا ہے پتہ نہیں چلتا ہے کیا اس جانور کی قربانی ہو سکتی ہے 
جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں عین نوازش ہوگی
ساٸل نور







وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب

اگرتھوڑا کان کٹا ہے تو اس جانور کی قربانی میں کوئی خرابی نہیں ہے
جیساکہ مفتی معین الدین حنفی صاحب اپنی کتاب میں
فرماتے ہیں جس جانور کا کان طول کی جانب سے چرا ہوا ہو اس کی قربانی جائز ہے
اسی طرح جس جانور کے کان کا اگلا حصہ یا پچھلا حصہ کٹا ہوا ہو لیکن جدا نہ ہو بلکہ لٹکا ہوا ہو اس کی بھی قربانی جائز ہے
حدیث شریف میں جو ایسے جانوروں کی ممناعت آئی ہے وہ کراہت تنزیہی پر محمول ہے
اعلٰی حضرت مجدد دین وملت امام احمد رضا رضی اللہ عنہ تحریر فرماتے ہیں
بلاشبہ جائز ہے۔
بلکہ مستحب یہ ہے کہ کان۔آنکھ۔ہاتھ۔پاؤں
بلکل سلامت ہوں۔
فتاوی رضویہ۔جلدنمبر٨ صفحہ نمبر ٤٦٨
اورفتاوی ہندیہ میں ہے

تجزى الشرقاءوهى مشقوقة الاذن طولا والمقابلة ان يقطع من مقدم اذنها شى ءولايان بل يترك معلقاوالمدابرة ان يفعل ذلك بمؤخرالاذن من الشاة وماروى ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى ان يضحى بالشرقاءوالمقابلة والمدابرة والخرقاءمحمول على الندب وفى الخرقاءعلى الكثير على اختلاف الاقاويل فى الحدالكثير
كذافى البدائع.
 (جلد/٥ صفحہ/٢٩٨-وبدائع الصنائع جلد/٤صفحہ نمبر/٢١٦.)

ماخوذ از۔ الفیوضات الرضویہ
 فی مسائل الاضحیہ
صفحہ نمبر/٣٧

واللہ اعلم بالصواب

محمدالطاف حسین قادری






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney