سوال نمبر 971
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان مسئلہ ذیل میں کہ ایک شخص کا ایک ہندو لڑکی کے ساتھ شادی ہوئی تھی اور کچھ دن بعد طلاق ہو گیا ہے طلاق ہوۓ دو مہینے ہو گیا ہے اب وہ دونوں دوبارہ شادی کرنا چاہتے ہیں تو دونوں کے لیے کیا حکم ہے اور کب شادی کر سکتے ہیں
شریعت کے مطابق مدلل جواب عنایت فرمائیں
سائل محمدرضا بلیا
باسمہ تعالی جل جلالہ
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب
اگر لڑکی مشرف باسلام ہوئی تھی اس کے بعد نکاح کی تھی تو اس کے شوہر نے طلاق دیا تو طلاق واقع ہو جائے گی ایک طلاق رجعی دیا تو عدت کے اندر رجعت کر سکتا ہے اور اگر دو طلاق رجعی دیا تو عدت کے اندر رجعت کر سکتا ہے مثلا شوہر کہ دے یہ میری بیوی ہے یا میاں بیوی جیسا برتاو کر لے تو وہ پہلے کی طرح وہ اس کی بیوی رہے گی نکاح کی ضرورت نہیں رب کا ارشاد اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ۪-فَاِمْسَاكٌۢ بِمَعْرُوْفٍ اَوْ تَسْرِیْحٌۢ بِاِحْسَانٍؕ
اور اگر تین طلاق دیا تو بغیر حلالہ کے دوبارہ اس کے نکاح میں نہیں آۓ گی فَاِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهٗ مِنْۢ بَعْدُ حَتّٰى تَنْكِحَ زَوْجًا غَیْرَهٗؕ سورہ بقرہ آیت ٢٢٨/٢٣٠
اور اگر لڑکی سے بغیر کلمہ پڑھاۓ کا نکاح کیا تھا تو وہ نکاح صحیح نہیں ہوا اب اس لڑکی کو کلمہ پڑھاۓ اور اور مذہب اسلام کے احکام کے مطابق زندگی گزارنے کی عہد کرے پھر اس سے نکاح کرنا جائز ہے ھکذا فتاوی فیض الرسول جلد اول صفحہ ٦٠٨
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
العبد محمد عمران القادری التنویری غفرلہ
٢٣ ذی القعدہ ١٤٤١ * ١٥ جولائی ٢٠٢٠
1 تبصرے
السلام علیکم
جواب دیںحذف کریں