قربانی کے بکرے کو وزن کرکے لینا کیسا ہے؟

سوال نمبر 972

السلام علیکم رحمتہ اللہ و برکاتہ 
علماء دین و مفتیان کرام کے بارگاہ میں ایک سوال ہے قربانی کے بکرے کو وزن کرکے لینا کیسا ہے اور وزن کرکے دینا کیسا ہے؟ حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی

سائل:  محمد رضا اندور ایم پی





وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجوابــــــــــــ بعون الملک الوھاب
اگر خریدار یا فروخت کنندہ زندہ جانور کو وزن کرکےخرید و فروخت پر راضی ہوں تو زندہ جانور کو وزن کرکے نقد رقم یا غیر جنس کے ذریعہ خریدنا اور فروخت کرنا دونوں جائز ہے بشرطیکہ متعین جانور کافی کلو کے اعتبار سے نرخ کر لیا گیا ہو نیز جانور کا وزن کرنے کے بعد اس کی قیمت متعین کرلی گئی ہو جس کی صورت یوں ہوگی کہ خریدار کو مثلاً ایک بکرے کی ضرورت ہے تاجر کے پاس جاکر وہ بکریوں میں ایک بکرا منتخب کر لیتا ہے اور تاجر اس کو بتا دیتا ہے کہ اس بکرے کا نرخ پچاس روپئے کلو ہے اور اس بکرے کو خریدار کے سامنے وزن کرکے بتا دیتا ہے کہ مثلاً یہ بیس کلو ہے اب اگر خریدار اس کو قبول کرلے تو بیع منعقد ہوجائے گی اور اس طرح کی گئی خریدو فروخت شرعا جائز ہے 

مسئلہ مذکورہ میں اس بات کو ذہن نشین کرلینا ضروری ہے کہ یہاں دوباتیں الگ الگ ہیں 

(۱)ایک یہ کہ جانور کو وزن کرکے خریدنا اور بیچنا 

(۲)دوسری بات یہ کہ جانور کو موزون قرار دینا اور اس پر موزوانی اشیاء کے فقہی احکامات جاری کرنا 
جہاں تک پہلی بات کا تعلق ہے کہ جانور کو وزن کرکے بیچنا اور خریدنا یہ تو بلا شبہہ جائز ہے اس لئے کہ عدم جواز کی کوئی وجہ نہیں
 لیکن دوسری بات کہ جانور کو موزون قرار دینا اور اس پر موزونی اشیاء پر جاری ہونے والے تمام احکام فقہیہ جاری کرنا تو یہ دو وجہ سے درست نہیں ہے 

پہلی وجہ یہ کہ نبی اکرم ﷺ کے عہد مبارک  میں جانوروں کا عددی ہونا معلوم ہے اور جن کی حیثیت نبی اکرم ﷺکے عہد مبارک میں منصوص یا معلوم ہو ان کی وہ حیثیت تبدیل نہیں ہوا کرتی ہے 

دوسری وجہ یہ کہ جانور کو دیگر اشیاء کی طرح حسب منشاء کم یا زیادہ کرکے وزن کرنا ناممکن ہے مطلب یہ ہے کہ جس طرح دیگر اشیاء موزونہ کی جتنی مقدار مطلوب ہوتی ہے اتنی مقدار کو بلا تکلف وزن کرکے الگ کیاجاسکتا ہے مثلا چینی بیس کلو پندرہ گرام کی ضرورت ہے تو بلا تکلف چینی کی یہ مقدار وزن کے ذریعہ الگ کی جا سکتی ہے بخلاف جانور کے کہ اس میں یہ بات ممکن ہی نہیں مثلا کوئی یہ کہے کہ بیس کلو پندرہ گرام کا بکرا چاہئے کچھ کم یا زیادہ نہ ہو تو بظاہر یہ محال ہے لہذا معلوم ہوا کہ جانور کو موزونی قرار نہیں دیا جا سکتا  (حاشیہ فتاویٰ عثمانی)

(حوالہ: فیوضات رضویہ جلد دہم صفحہ ۳۵۱)
 كـتـــبـه 
غـلام مـحــمد صـدیقی فـــیضی
   متعــلم تخصـص فی الفقہ سالِ دوم
 دارالعــلوم اھل سنت فــیض الرســول براؤں شریف سدھارتھ نگر یوپی 

۲۷/ ذی القعدہ
 ١٤٤١ هجــرى    بروز یکشنبہ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney