آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

سنت کو زندہ کرنےکی فضیلت؟

سوال نمبر 1008

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
(1)سنت کے زندہ کرنے کا حدیثوں میں حکم ہے اور اس پر سَو شہیدوں کے ثواب کا وعدہ ہے یا نہیں، اگر ہے تو سنت زندہ کی جائے گی یا سنت مردہ۔ سنت اُس وقت مُردہ کہلائے گی جب اُس کے خلاف لوگوں میں رواج پڑ جائے یا جو سنت خود رائج ہو وہ مُردہ قرار پائے گی؟

(2)علماء پر لازم ہے یا نہیں کہ سنتِ مردہ زندہ کریں، اگر ہے تو کیا اُس وقت اُن پر یہ اعتراض ہوسکے گا کہ کیا تم سے پہلے عالم تھے، اگر یہ اعتراض ہو سکے گا تو سنت زندہ کرنے کی صورت کیا ہوگی؟
سائل بدر عالم پریہار سیتامڑھی بہار






وعلیکمالسلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب:- بیشک احادیث میں سنّت زندہ کرنے کا حکم اور اُس پر بڑے ثوابوں کے وعدے ہیں انس رضی اللہ تعالٰی عنہ کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
من احیاسنتی، فقدا حبنی، ومن احبنی کان معی فی الجنۃ ۲؎۔ اللھم ارزقنا۔
جس نے میری سنت زندہ کی بیشک اُسے مجھ سے محبت ہے اور جسے مجھ سے محبت ہے وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔
اے اللہ! ہمیں یہ رفاقت عطا فرما،رواہ السجزی فی الابانۃ والترمذی بلفظ من احب (اسے سجزی نے ابانۃ میں روایت کیا اور ترمذی نے _من احب_ کے الفاظ سے روایت کیا ہے۔ ت)

 (۲؎ جامع الترمذی باب اخذ بالسنۃ واجتناب البدعۃ        مطبوعہ امین کمپنی دہلی    ۲/۹۲)
بلال رضی اللہ تعالٰی عنہ کی حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

من احیاسنۃ من سنتی قدامیتت بعدی فان لہ من الاجرمثل اجور من عمل بھامن غیران ینقص من اجورھم شیئا ۳؎۔ رواہ الترمذی ورواہ ابن ماجۃ عن عمروبن عوف رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ۔

جو میری کوئی سنت زندہ کرے کہ لوگوں نے میرے بعد چھوڑدی ہو جتنے اس پر عمل کریں سب کے برابر اسے ثواب ملے اور ان کے ثوابوں میں کچھ کمی نہ ہو۔ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے اور اس کو ابن ماجہ نے حضرت عمروبن عوف رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کیا ہے۔

 (۳؎ جامع الترمذی ابواب العلم    باب الاخذ بالسنۃ واجتناب البدعۃ مطبوعہ امین کمپنی دہلی ۲/۹۲)

(سنن ابن ماجہ باب سن سنۃ الخ        مطبوعہ ایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص ۱۹)

ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما کی حدیث ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:

من تمسک بسنتی عن فسادا متی فلہ اجر مائۃ شھید ۱؎۔ رواہ البیھقی فی الزھد۔
جو فسادِ اُمت کے وقت میری سنت مضبوط تھامے اسے سَو شہیدوں کا ثواب ملے۔ اسےبیھقی  نے زہد میں روایت کیا۔
اور ظاہر ہے کہ زندہ وہی سنّت کی جائے گی جو مُردہ ہوگئی اور سنت مُردہ جبھی ہوگی کہ اُس کے خلاف رواج پڑ جائے۔

 (۱؎کتاب الزہد الکبیر للبیہقی    عن ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ مطبوعہ دارالقلم الکویت   ص ۱۵۱)

 (2)احیاء سنت علما کا تو خاص فرض منصبی ہے اور جس مسلمان سے ممکن ہو اس کے لئے حکم عام ہے ہر شہر کے مسلمانوں کو چاہئے کہ اپنے شہر یا کم ازکم اپنی اپنی مساجد میں اس سنّت کو زندہ کریں اور سَوسَو شہیدوں کا ثواب لیں اور اس پر یہ اعتراض نہیں ہوسکتاکہ کیاتم سے پہلے عالم نہ تھے یوں ہوتو کوئی سنّت زندہ ہی نہ کرسکے، 

امیرالمومنین عمر بن عبدالعزیزرضی اللہ تعالٰی عنہ نے کتنی سُنتیں زندہ فرمائیں اس پر ان کی مدح ہُوئی نہ کہ الٹا اعتراض کہ تم سے پہلے تو صحابہ وتابعین تھے رضی اللہ تعالٰی عنہم۔
حوالہ فتاوی رضویہ جلد 5 صفحہ نمبر 403 تا 404 دعوت اسلامی

واللہ تعالیٰ اعلم 
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney