شاہ است حسین بادشاہ است حسین الخ شعر کا خلاصہ

سوال نمبر 1009

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ شاہ است حسین بادشاہ است حسین
دین است حسین دین پناہ است حسین
سرداد نہ داد دست در دس یزید
حقا کہ بنائے لا الہ ہست حسین یہ اشعار کس کا ہے اور اس کا ترجمہ کیا ہے اور کیا اس کا پڑھنا درست ہے جواب عنایت فرمائیں   سائل : صدام حسین مقام وزیر گنج گونڈہ






وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعون الملک الوہاب: 
مذکورہ بالا اشعار کے بارے میں کوئی خاص تحقیق تو نہیں البتہ اسے خواجہ معین الدین چشتی اجمیری سنجیری رضی اللہ تعالٰی عنہ کا رباعی بتایا جاتا ہے لیکن اسی طرح کا سوال فقیہ اعظم ہند حضور شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی علیہ الرحمہ سے کیا گیا کہ کیا یہ مذکورہ رباعی (اشعار) حضور غریب نواز کا ہے؟
توآپ نے اس کے جواب میں فرمایا: کہ باوجود تتبع تام استقراء حتی الامکان کے تاہنوز حضرت سلطان الہند خواجہ غریب نواز رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا ان کے سلسلے کے بزرگوں یا ہندوستان کے معتمد مصنفین کے تصنیفات میں کہیں اس رباعی کا تذکرہ نہیں،قصاص قسم کے واعظین بڑے طمطراق سے اسے حضرت خواجہ غریب نواز علیہ الرحمہ کی طرف منسوب کرتے ہیں میں نے ان قصاصین سے پوچھا کہ اس کی کیا سند ہے تو اب تک کوئی بھی اس کی سند نہیں پیش کرسکا کسی نے بازاری رسالوں کا نام لیا کسی نے اور واعظ کا حوالہ دیا حد یہ ہے کہ غریب نوازقدس سرہ کی طرف ایک دیوان منسوب ہے اس میں بھی یہ رباعی نہیں ہے غرض کہ اب تک یہ ثابت نہیں کہ حضرت سلطان الہند رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی رباعی ہے (فتاویٰ شارح بخاری جلد ۲ صفحہ ۲۰۵) 
ترجمہ ملاحظہ ہو
شاہ است حسین بادشاہ است حسین
ترجمہ: شاہ بھی حسین ہیں بادشاہ بھی حسین ہیں 

دین است حسین دین پناہ است حسین
ترجمہ: دین بھی حسین ہیں دین کو پناہ دینے والے بھی حسین ہیں 

سرداد نہ داد دست در دست یزید
ترجمہ: سر دے دیا مگر نہیں دیا اپنا ہاتھ یزید کے ہاتھ میں 
حقا کہ بنائے لا الہ ہست حسین
ترجمہ: حقیقت تو یہ ہے کہ لاالہ کی بنیاد ہی حسین ہیں

اور رہی بات پڑھنے کی تو اس کا پڑھنا بالکل درست ہے


کتبہ:غلام محمد صدیقی فیضی
متعلم (دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یوپی الہند

۶/ محرم الحرام ۱۴۴۲ھ بروز منگل






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney