آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

وضو کب فرض ہے، اور کب واجب و سنت ہے؟

 سوال نمبر 1424


السلام وعلیکم ورحمةاللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ آدمی کو کب وضو کرنا فرض ہے ؟ اور کب وضو کرنا واجب ہے ؟ کب سنت ہے؟ اورکب مستحب ہے  ؟ بالتفصیل جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں ۔ 

بینواوتوجروا 

المستفتی :۔ عبدالرحمن شاہ پور سدھارتھنگر 







وعلیکم السلام ورحمةاللہ وبرکاتہ 

الجواب بعون الملک الوھاب  ۔

بے وضو آدمی کو نماز پڑھنے، اور قرآن پاک کو چھونے کے لئے ، اور سجدہ تلاوت کرنے کے لیے ، نماز جنازہ پڑھنے کے لیے وضو کرنا فرض ہے ۔ 

اور طواف کعبہ کے لئے وضو کرنا واجب ہے ۔

اذان واقامت ،خطبہ جمعہ، وعیدین، صفا و مروہ کی سعی کے لئے ، روضہ رسول ﷺ کی حاضری کے لئے ، غسل جنابت سے پہلے کھانے پینے کے لئے وضوکرنا سنت ہے ۔

زبانی قرآن پاک کی تلاوت کے لئے ، میت نہلانے کے بعد، اور اٹھانے کے بعد، غصہ آجانے کے وقت ،سونے کے لئے ،اور جاگنے کے بعد ،علم دین اور، حدیث شریف پڑھنے پڑھانے کے وقت، یا دینی کتاب چھونے کے وقت،،  یعنی ہر وقت با وضو رہنا مستحب ہے ۔ ،،

استاذ الفقہاء  حضور فقیہ ملت علامہ مفتی جلال الدین احمد الامجدی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں ،،  محدث کو ہر قسم کی نماز، نماز جنازہ سجدہ تلاوت   اور قرآنِ عظیم چُھونے کے لیے اگرچہ ایک ہی آیت ہو  وُضو کرنا فرض ہے۔ ،،

نور الإیضاح ‘‘ ، کتاب الطہارۃ، فصل :  الوضو ء علی ثلاثۃ أقسام صفحہ ٣٤ میں ہے ،،

الاول فرض علی المحدث للصلوة ولوکانت نفلاولصلاة الجنازة وسجدةالتلاوت ولمس القرآن ولوآیة،،

،،کعبہ شریف کا طواف کرنے کے لیے وُضو کرنا واجب ہے۔ ،،

  مراقی الفلاح مع طحاوی صفحہ ٤٥ میں ہے،، القسم الثانی وضوء واجب وھوالوضوء للطواف بالکعبة  ،،

عجائب الفقہ صفحہ ٦٧

فقیہ اعظم حضور صدرالشریعہ بدرالطریقہ علامہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمة والرضوان تحریر فرماتے ہیں  ،، اگر وُضو نہ ہو تو نماز اور سجدۂ تلاوت اور نمازِ جنازہ اور قرآنِ عظیم چُھونے کے لیے وُضو کرنا فرض ہے۔

 نور الإیضاح ‘‘ ، کتاب الطہارۃ، فصل :  الوضو ء علی ثلاثۃ أقسام صفحہ ١٨

،،طواف( کعبہ معظمہ )کے لئے وضو واجب ہے ،،

الدرالمختار ‘‘  و  ’’ ردالمحتار ‘‘ ، کتاب الطہارۃ، جلداول۱ ، صفحہ  ۲۰۵۔    و  ’’ الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضو ء، الفصل الثالث، جلداول  ۱ ، صفحہ ۹۔   


      غسلِ جَنابت سے پہلے اور جُنب کو کھانے، پینے، سونے اور اذان و اقامت اور خطبۂ جمعہ و عیدَین    اور روضۂ مبارکۂ رسول اﷲ صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم کی زیارت اور وُقوفِ عرفہ اور صَفا و مَروہ کے درمیان سَعی کے لیے وُضو کر لینا     سنّت ہے۔  ،، 


  ،،    سونے کے لیے اور سونے کے بعد اور میت کے نہلانے یا اٹھانے کے بعد اور جماع سے پہلے اور جب غصہ آجائے اس وقت اور زبانی قرآنِ عظیم پڑھنے کے لیے اور حدیث اور علمِ دین پڑھنے پڑھانے اور علاوہ جمعہ و عیدین باقی خطبوں   کے لیے اور کتبِ دِینیہ چھونے کے لیے اور بعد ستر غلیظ چھونے اور جھوٹ بولنے ، گالی دینے، فحش لفظ نکالنے، کافر سے بدن چھو جانے، صلیب یا بُت چھونے، کوڑھی یا سفید داغ والے سے مس کرنے، بغل کھجانے سے جب کہ اس میں   بدبو ہو، غیبت کرنے، قہقہہ لگانے، لغو اشعار پڑھنے اور اونٹ کا گوشت کھانے، کسی عورت کے بدن سے اپنا بدن بے حائل مس ہو جانے سے اور باوُضو شخص کے نماز پڑھنے کے لیے ان سب صورتوں   میں   وُضو مستحب ہے۔

 جب وُضو جاتا رہے وُضو کرلینا مستحب ہے۔ ،،


  ’’ نورالإیضاح ‘‘ ، کتاب الطہارۃ، فصل :  الوضو ء علی ثلاثۃ أقسام، صفحہ ۱۹۔ و ’’ الفتاوی الرضویۃ ‘‘ ، جلداول  ۱ ، صفحہ  ۷۱۵۔۷۲۴۔  


و ’’ الفتاوی الھندیۃ ‘‘ ، کتاب الطہارۃ، الباب الأول في الوضو ء، الفصل الثالث، جلداول ۱ ، صفحہ ۹۔  


ماخوذ  بہارشریعت جلداول حصہ دوم صفحہ ٣٠٤  ، ٣٠٥ المکتبة المدینة دعوت اسلامی 


وھوسبحانہ تعالی اعلم بالصواب 


  کتبه


العبد ابوالفیضان محمد عتیق الله صدیقی فیضی یارعلوی ارشدی عفی عنہ 

دارالعلوم اھلسنت محی الاسلام 

بتھریاکلاں ڈومریاگنج سدھارتھنگر یوپی




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney