آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

مغرب سے پہلے سنت کیوں نہیں ہے؟

سوال نمبر 1012

السلام علیکم و رحمتہ االلہ
 حضرت ایک سوال ہے کے ظہر اور عصر اور عشاء اور فجر کی نماز سے پہلے سنت ہے اور مغرب کی نماز سے پہلے سنت  کیوں نہیں ہے برائے مہربانی جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائے،،






وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
الجواب بعونہ تعالٰی ،
  نمازِ مغرب سے پہلے کوئی سنت نہیں ہے؛ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ مغرب سے پہلے سنت ادا نہیں فرمائی اور نہ اس کا حکم دیا ہے بلکہ نماز مغرب  میں تعجیل کا حکم ہے،  ابوداؤد شریف کی روایت میں ہے،،، 
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُو أَيُّوبَ غَازِيًا وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَوْمَئِذٍ عَلَى مِصْرَ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ يَا عُقْبَةُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏   لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ عَلَى الْفِطْرَةِ مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ إِلَى أَنْ تَشْتَبِكَ النُّجُومُ  ابو داؤد شریف حدیث نمبر ۴۱۸ ،،،
        ترجمہ 
جب ابو ایوب رضی اللہ عنہ ہمارے پاس جہاد کے ارادے سے آئے، ان دنوں عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ مصر کے حاکم تھے، تو عقبہ نے مغرب میں دیر کی، ابوایوب نے کھڑے ہو کر ان سے کہا: عقبہ! بھلا یہ کیا نماز ہے؟ عقبہ نے کہا: ہم مشغول رہے، انہوں نے کہا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے نہیں سنا کہ: میری امت ہمیشہ بھلائی یا فطرت پر رہے گی جب تک وہ مغرب میں اتنی تاخیر نہ کرے گی کہ ستارے چمکنے لگ جائیں 
 ۔لھذا اگر لوگ اذان کے بعد سنت یا نفل پڑھنے میں مشغول ہو جاتے تو نماز مغرب میں تاخیر ہو تی جو مندرجہ بالا حدیث شریف کے منشا خلاف ہے 

واللہ تعالی اعلم بالصواب 
کـتبہ
 حقیر عجمی محمد علی قادری واحدی 
۶ محرم الحرام شریف ـ۱۴۴۲ ھجری



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney