اونی جرابوں پر چمڑے کے موزوں پر مسح کرنا

 سوال نمبر 2493


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ

کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین اس مسٸلہ کے بارے میں کہ اونی‎ جرابوں کے اوپر چمڑے کے موزے پہنے ہو تو مسح کا کیا حکم ہو گا ؟؟

بحوالہ ارشاد فرمائیں  جزاك اللهُ‎

المستفتی: حسین احمد اوکاڑہ۔



وَ عَلَیْکُمُ السَّلَامُ وَ رَحْمَتُ اللّٰهِ وَ بَرْكَاتُهٗ 

(بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحمٰنِ الرَّحِیْمِ)

الجواب  بعون الملک الوھاب: وضو کی حالت میں اونی جراب پہن کر اوپر چمڑے کے موزے پہنے تو اس پر مسح کرنا جائز ہے۔ البتہ اگر اونی جراب پہننے کے بعد چمڑے کے موزے پہننے سے قبل نواقض وضو میں کوئی پایا گیا تو اس پر مسح کرنا درست نہیں ہے۔


البحر الرائق میں ہے: 

والخف على الخف كالجرموق عندنا في سائر أحكامه. كذا في الخلاصة. وكذا الخف فوق اللفافة يدل عليه ما في غاية البيان من أن ما جاز المسح عليه إذا لم يكن بينه وبين الرجل حائل جاز المسح عليه إذا كان بينهما حائل كخف إذا كان تحته خف أو لفافة اھ....

ترجمہ: اور موزہ موزے کے اوپر ہمارے نزدیک تمام احکام میں جراب کی طرح ہے ایساہی خلاصۃ البیان میں ہے؛ اور اسی طرح موزہ جب لفافہ کے اوپر ہو اس پر دلیل ہے جو غایۃ البیان میں ہے کہ؛ جس موزے پر پاؤں اور موزے کے بیچ کوئی حائل نہ ہو اس صورت میں مسح جائز ہے تو جب پاؤں اور موزے کے بیچ کوئی حائل ہو تو بھی اس پر مسح جائز ہے جیسے موزے جب اس کے نیچے موزے یا لفافہ ہو۔

(کتاب الطھارۃ، باب المسح علی الخفین، جلد ۱، صفحہ ٣١٥، مطبوعہ 

اسی میں صفحہ ٣١٦ پر فرماتے ہیں:

وقد وقع في عصرنا بين فقهاء الروم بالروم كلام كثير في هذه المسألة فمنهم من تمسك بما في فتاوى الشاذى وأفتى بمنع المسح على الخف الذي تحته الكرباس……ومنهم من أفتى بالجواز، وهو الحق لما قدمناه عن غاية البيان اھ.....

ترجمہ:-اور ہمارے زمانے میں روم میں فقہاء روم کے مابین اس مسئلے میں کافی کلام واقع ہوا پھر ان میں سے بعض نے اس کو دلیل بنایا جو فتاوی الشاذی میں ہے اور اس موزے پر مسح کی ممانعت کا فتوی دیا جس کے نیچے سوتی کپڑا ہو، اور ان میں سے بعض نے جواز کا فتوی دیا اور یہی حق ہے اس وجہ سے جو ہم نے غایۃ البیان کے حوالے سے بیان کرچکے ہیں۔

سیدی اعلٰی حضرت امام اہلسنت امام احمدرضا خان محدث بریلوی علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ:

جو پائتابے ان تینوں وصف مجلد منعل ثخین سے خالی ہو ان پر مسح بالاتفاق ناجائز ہے. ہاں اگر ان پر چمڑا منڈھ لیں یا چمڑے کا تلا لگا لیں تو بالاتفاق صاحبین کے نزدیک مسح جائز ہوگا اور اسی پر فتویٰ ہے۔

(فتاوی رضویہ، کتاب الطھارۃ، باب المسح علی الخفین، جلد ۲، صفحہ ٣٢، مطبوعہ امام احمدرضا اکیڈمی)۔

وَاللّٰهُ تَعَالٰی عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُهٗ ﷺ أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ 



کتبــہ :- وکیل احمد صدیقی نقشبندی پھلودی جودھپور راجستھان (الھند)

٢٠ جمادی الثانی ١٤٤٥ھجری۔ بروز بدھ۔ ٣ جنوری ٢٠٢٤عیسوی۔







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney