حالت ناپاکی میں مسجد میں جانا کیسا؟

سوال نمبر 1013

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلے میں کہ حالت ناپاکی میں مسجد میں جانا جائز ہے یا نہیں؟ بینوا توجروا

سائل اسمعیل انصاری ہلکھوری






وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب:-- حالت ناپاکی میں مسجد میں جانا ناجائز ہی نہیں بلکہ حرام ہے جیسا فتاوی رضویہ شریف میں ہے
حرام ہے مگر بضرورتِ شدیدہ کہ نہانے کی ضرورت ہے اور ڈول رسّی اندر رکھا ہے اور یہ اُس کے سوا کوئی سامان کر نہیں سکتا نہ کوئی اندر سے لا دینے والا ہے یا کسی دشمن سے خائف ہے اور مسجد کے سوا جائے پناہ نہیں اور نہانے کی مہلت نہیں ایسی حالتوں میں تیمم کرکے جاسکتا ہے، صورتِ اولٰی میں صرف اتنی دیر کے لئے ڈول رسّی لے آئے اور صورتِ ثانیہ میں جب تک وہ خوف باقی رہے۔

اقول:بلکہ صورت ثانیہ میں اگر دشمن سر پر آگیا تیمم کی بھی مہلت نہیں تو بے تیمم چلا جائے اور کواڑ بند کرنے کے بعد تیمم کرلے

فان الحقین اذا اجتمعا قدم حق العبد لفقرہ وغنی المولی

 (کیونکہ جب حق اللہ اور حق العبد دونوں جمع ہوں توحق العبد کو مقدم کرے اس لئے کہ بندہ محتاج ہے اور مولا بے نیازہے ۔ ت) صرف اس ضرورت کیلئے کہ گرم پانی سقائے میں ہے اور سقایہ مسجد کے اندر ہے باہر تازہ پانی موجود ہے گرم پانی لینے کو بے غسل مسجد میں جانا جائز نہیں مگر وہی ضرورت کی حالت میں اگر تازہ پانی سے نہائے گا تو صحیح تجربے یا طبیب حاذق مسلم غیر فاسق کے بتانے سے معلوم ہے کہ بیمار ہوجائے گا یا مرض بڑھ جائے گا اور باہر کہیں گرم پانی کا سامان نہیں کرسکتا نہ اندر سے کوئی لادینے والا ہے تو تیمم کرکے اندر جاکر لاسکتا ہے۔

(فتاوی رضویہ جلد اول صفحہ نمبر 1073 دعوت اسلامی)

اور بہار شریعت میں ہے 
جس کو نہانے کی ضرورت ہو اس کو مسجد میں   جانا، طواف کرنا، قرآن مجید چھونا اگرچہ اس کا سادہ حاشیہ یا جلد یا چَولی چُھوئے یا بے چُھوئے دیکھ کر یا زبانی پڑھنا یا کسی آیت کا لکھنا یا آیت کا تعویذ لکھنا یا ایسا تعویذ چھونا یا ایسی انگوٹھی چھونا یا پہننا جیسے مُقَطَّعات کی انگوٹھی حرام ہے
(بہار شریعت جلد اول حصہ دوم صفحہ نمبر 326 دعوت اسلامی)


واللہ تعالٰی اعلم۔
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری

الجواب صحیح صاحب فتاویٰ یار علویہ مفتی منظور صاحب قبلہ






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney