آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

قنوت نازلہ کسے کہتے ہیں؟

سوال نمبر 1019

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ
بعد سلام عرض ہے کی قنوت نازلہ کسے کہتے ہیں اور اُسے پڑھنے کا طریقہ کیا ہے جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی 
سائل محمد گلبہار عالم رضوی گلبرگہ شریف





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب: 
قنوت نازلہ اسے کہتے ہیں کہ جب کوئی بلا یا مصیبت آ جائے تو پڑھا جائے۔اور اس کو مذہب حنفی میں نماز صبح کو ہی پڑھ سکتے ہیں اس کے علاوہ کسی اور موقع پر نہیں پڑھنا ہے جیسا کہ فتاوی رضویہ شریف میں غنیہ شرح منیہ کہ حوالے سے لکھتے ہیں کہ 
قال الحافظ ابوجعفر الطحاوی انما لایقنت عندنا فی صلٰوۃ الفجر من غیربلیۃ فاذا وقعت فتنۃ اوبلیۃ فلاباس بہ۱؎۔

یعنی امام ابو جعفر طحاوی نے فرمایا نماز فجر میں ہمارے یہاں قنوت نہ ہونا اس وقت ہے کہ کوئی بلا و مصیبت نہ ہو جب کوئی فتنہ یا کسی قسم کی ہو تو نماز صبح میں قنوت پڑھنا مضائقہ نہیں۔ (۱؎ غنیہ المستملی شرح منیۃ المصلی صلوٰۃ الوتر مطبوعہ سہیل اکیڈمی لاہور ص۴۲۰)

اور بحرالرائق میں ہے:
وفی شرح النقایۃ معزیاالی الغایۃ وان نزل بالمسلمین نازلۃ قنت الامام۳؎الخ۔
یعنی علامہ شمنی نے شرح نقایہ میں بحوالہ غایہ امام سروجی بیان کیاکہ اگرمسلمانوں پر(معاذاﷲ) کوئی سختی آئے تو امام قنوت پڑھے الخ

 (۳؎ بحرالرائق شرح کنزالدقائق باب الوتر والنوافل    مطبوعہ ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی ۲/ ۴۴)

منحۃ الخالق میں ہے:
کذا فی شرح الشیخ السمعیل لکنہ عزاہ الٰی غایۃ البیان ولم اجد المسألۃ فیھا فلعلہ اشتبہ علیہ غایۃ السروجی لغایۃ البیان لکنہ نقل عن البنایۃ مانصہ اذا وقعت نازلۃ قنت الامام فی الصلٰوۃ الجھریۃ وقال الطحاوی لایقنت عندنا فی صلٰوۃ الفجر فی غیربلیۃ اما اذا وقعت فلاباس بہ۱؎۱ھ
یعنی اسی طرح پرمسئلہ شرح شیخ اسمٰعیل للدرر و الغررمیں ہے انہوں نے اسے غایۃ البیان علامہ اتقانی کی طرف نسبت کیامگرمجھے غایۃ البیان میں نہ ملا، شایدغایہ سروجی سے اشتباہ ہوا لیکن اس نے بنایہ سے نقل کیا جس کی عبارت یہ ہے، جب کوئی سختی آئے توامام جہرنماز میں قنوت پڑھے، اور طحاوی نے فرمایا ہمارے نزدیک فجرمیں بغیرمصیبت نہ پڑھے تاہم جب مصیبت نازل ہوتوحرج نہیں۱ھ(ت)
 (۱؎ منحۃ الخالق علی بحرالرائق باب الوتر والنوافل   مطبوعہ ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی  ۳ /۴۴)
اور انہیں نے غایہ امام عینی سے نقل کیاکہ جب کوئی سختی واقع ہو امام قنوت پڑھے اور امام طحاوی کا وہی ارشاد ذکرفرمایا۔ اُسی میں ہے:

 (قولہ ولھما انہ منسوخ) قال العلامۃ نوح اٰفندی ھذا علی اطلاقہ مسلم فی غیر النوازل واما عند النوازل فی القنوت فی الفجر فینبغی ان یتابعہ عند الکل لان القنوت فیھا عند النوازل لیس بمنسوخ علی ماھو التحقیق کمامر۲؎الخ۔

یعنی علامہ نوح آفندی نے فرمایا: جب حنفی کسی شافعی کے پیچھے نمازفجر پڑھے تو بغیر کسی نازلہ کے قنوت میں اس کا اتباع نہ کرے کہ وہ ہمارے نزدیک منسوخ ہے لیکن بلاؤں کے وقت صبح میں ہمارے سب اماموں کے ہاں مقتدی کو باتباع امام قنوت پڑھنا چاہئے کہ تحقیق یہی ہے کہ سختیوں کے وقت نمازصبح میں قنوت منسوخ نہیں۔

(حوالہ فتاوی رضویہ جلد 7 صفحہ نمبر 488 دعوت اسلامی)

لہٰذا معلوم ہوا کہ جب کوئی بلا یا مصیبت آتی ہے تو قنوت نازلہ پڑھتے ہیں اسی وجہ سے اسے قنوت نازلہ کہا گیا ہے اور فجر کی نماز ہی میں پڑھنا ہے۔ 

واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney