لڑکی کی عمر لڑکے سے زیادہ ہو تو شادی میں کچھ فرق ہے؟

سوال نمبر 1022

اَلسَّــلاَمُ عَلَیْکُمْ وَرَحْمَتـُــہ اللّٰہِ وَبَـرْکَـاتُـہْ 
ایک سوال ہے کہ زید کہتا ہے کہ لڑکے سے ایک یا دو سال لڑکی کی عمر زیادہ ہو تو شادی نہیں ہو سکتی ہے کیا یہ صحیح ہے علمائے کرام جواب سے نواز دیں

السائل محمد محبوب عالم آزاد نگر یوپی





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب: - -      شادی کرنے کے لئے عمر میں بڑا چھوٹا ہونا کوئی ضروری نہیں۔بالغ ہے کافی ہے۔ اور جو زید یہ کہ رہا ہے کہ اگر کسی لڑکا کا عمر کسی لڑکی سے کم ہو تو شادی نہیں ہو سکتی یہ پورے کا پورا جہالت ہے۔اور کچھ نہیں۔سائل صاحب ہو سکتا ہے کہ یہ بات آپ بھی کبھی دیکھا ہو کہ جب کسی عورت کو طلاق ہو جاتی ہے اور وہ دوسری شادی کرتی ہے تو اس میں اکثر کم عمر لڑکے سے ہی کرتے ہیں اگر آپ کے کہنے کے حساب سے تو ان کی شادی ہوئی نہیں تو پھر حیلہ شرعی کا کیا مطلب ہوگا۔خیر یہ بات الگ ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ
وَ  اِنْ  خِفْتُمْ  اَلَّا  تُقْسِطُوْا  فِی  الْیَتٰمٰى  فَانْكِحُوْا  مَا  طَابَ  لَكُمْ  مِّنَ  النِّسَآءِ  مَثْنٰى  وَ  ثُلٰثَ  وَ  رُبٰعَۚ-فَاِنْ  خِفْتُمْ  اَلَّا  تَعْدِلُوْا  فَوَاحِدَةً  اَوْ  مَا  مَلَكَتْ  اَیْمَانُكُمْؕ-ذٰلِكَ  اَدْنٰۤى  اَلَّا  تَعُوْلُوْاؕ(۳)
ترجمہ کنزالایمان:اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرسکو گے تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہیں پسند ہوں ،دو دو اور تین تین اور چار چار پھر اگر تمہیں اس بات کا ڈرہو کہ تم انصاف نہیں کرسکو گے تو صرف ایک (سے نکاح کرو) یا لونڈیوں (پر گزارا کرو) جن کے تم مالک ہو۔ یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو۔

(پارہ چار سورہ نساء آیت نمبر 3)

لہٰذا معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہیں پسند ہوں۔ اس میں عمر کی کوئی قید نہیں کہ لڑکا ہی کی عمر زیادہ ہونا چاہئے اور لڑکی کی کم یہ سب جہالت ہے اور اس کے سوا کچھ بھی نہیں۔ اور خود میرے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے جب نکاح کیا تو اس وقت آپ کی عمر مبارک 25 برس کی اور حضرت خدیجہ رضی ﷲ تعالٰی عنہا کی عمر مبارک 40 سال کی تھی اور یہ ہی دلیل زید کے قول کو رد کے لئے کافی ہے


واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney