سوکھی ہوئی مچھلی کھانا کیسا ہے

سوال نمبر 1023

السلام علیکم و رحمۃ اللہ 
مفتیان کرام کی بارگاہ میں ایک سوال ہے سوکھی ہوئی مچھلی باسم دگر سِدّری کھانا کیسا ہے؟
سائل: علاؤالدین ضیاء برکاتی نیپال





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب:-- اسی طرح ایک سوال اعلی حضرت امام احمد رضا خان محدث بریلوی رحمۃ اللہ علیہ سے ہوا وہ یہ ہے کہ سوکھی مچھلی (جو دیار بنگالہ میں معروف ومشہور ہے) کھانا جائز ہے یانہیں؟ اور برتقدیر حلال ہونے کے اگر کوئی حرام کہے تو اس کے واسطے کیا حکم ہے؟ تو اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں کہ مچھلی تر ہو یا خشک، مطقا حلال ہے۔
قال تعالٰی واحل لکم صید البحر ۳؎۔
اللہ تعالٰی نے فرمایا: حلال کیا گیا تمھارے لئے بحری شکار کو۔ (ت)
 (۳؎ القرآن الکریم ۵ /۹۶)

سوائے طافی کے جو خود بخود بغیر کسی سبب ظاہر کے دریا میں مرکر اترا  آتی ہے۔

عالمگیریہ میں ہے :
السمک یحل اکلہ الاماطفا منہ ۴؎۔
مچھلی کھانا حلال ہے ماسوائے پانی پر تیرنے والے مرکر۔ (ت)

 (۴؎ فتاوٰی ہندیۃ کتاب الذبائح    الباب الثانی نورانی کتب خانہ پشاور ۵ /۲۸۹)

خشک مچھلی کا کسی نے استثناء نہ کیا، اگر حرام کہنے والا جاہل ہے اسے سمجھایا جائے، اور ذی علم ہے تو اس پر حلال خدا کے حرام کہنے کا الزام عائد ہے۔ اسے تجدید اسلام و تجدید نکاح چاہئے، ہاں اگر وہاں سوکھی مچھلی ماہی دریا کے سوا کسی خشکی کے جانور کا نام ہے، جیسے ریگ ماہی، تو اس کا حال معلوم ہونا چاہئے، اگر ریگ ماہی کی طرح حشرات الارض سے ہے تو ضرور حرام ہے۔

عالمگیریہ میں ہے :
جمیع الحشرات وھو ام الارض لاخلاف فی حرمۃ ھذہ الاشیاء ۱؎۔

حشرات الارض مٹی سے پیدا شدہ ہے ان چیزوں کے حرام ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ 


 (۱؎فتاوٰی ہندیہ کتاب الذبائح الباب الثانی نورانی کتب خانہ پشاور ۵/۲۸۹)
(حوالہ فتاوی رضویہ جلد 20 صفحہ نمبر 334 دعوت اسلامی)

واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney