سوال نمبر 1026
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین کہ مردار کھانا حرام ہے لیکن اسے کافر کو بیچنا یا ایسے دینا کیسا ہے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مردار کھانا حرام ہے تو اس کو بیچنا جائز نہیں اس کا رقم لینا بھی جائز نہیں مدلل جواب عنایت فرمائیں
سائل رضوان احمد قادری نیپال
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب
مردار کافر کو بیچناجائز ہے
حضور صدرالشریعہ علیہ الرحمہ فرماتے ہیں
عقد فاسد کے ذریعہ سے کافر حربی کا مال حاصل کرنا ممنوع نہیں یعنی جو عقد مابین دو مسلمان ممنوع ہے اگرحربی کے ساتھ کیا جائے تو منع نہیں مگر شرط یہ ہے کہ وہ عقد مسلم کے لئے مفید ہو مثلاً ایک روپیہ کے بدلے دو روپیے خریدے یا اس کے ہاتھ مردار کو بیچ ڈالا کہ اس طریقہ سے مسلمان کا روپیہ حاصل کرنا شرع کے خلاف اور حرام ہے اور کافر سے حاصل کرنا جائز ہے
ہندوستان اگرچہ دارالاسلام ہے اس کو دارالحرب کہنا صحیح نہیں ۔
مگر یہاں کے کفار یقیناً نہ ذمی ہیں ۔نہ مستامن کیونکہ ذمی یا مستامن کے لئے بادشاہ اسلام ذمہ کرنا اور امن دینا ضروری ہے
لہٰذا ان کفار کے اموال عقود فاسدہ کے ذریعہ حاصل کئے جا سکتے ہیں
جبکہ بدعہدی نہ ہو۔
بہارشریعت جلددوم حصہ یازدہم گیارہواں صفحہ نمبر/775/776
واللہ اعلم بالصواب
کتبہ
محمد الطاف حسین قادری عفی عنہ
خادم التدریس دارالعلوم غوث الوری ڈانگالکھیم پورکھیری یوپی
الجواب صحیح فقط
تاج محمدواحدی ارشدی اترولوی
0 تبصرے