شوہر طلاق پر راضی نا ہو تو کیا عورت خود طلاق لے سکتی ہے؟

سوال نمبر 1027

السلام علیکم و رحمۃاللہ و برکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا عورت خود طلاق لے سکتی ہے جبکہ شوہر طلاق دینے پر راضی نہ ہو۔۔یا  ایسی کوئ صورت ہے جس میں بیوی اپنے شوہر سے طلاق لے۔ جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل محمد سعید رضوی ممبئی





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب: بیوی کو طلاق دینے کا حق نہیں ہے وہ صرف مردوں کو ہے۔جیسا کہ فتاوی رضویہ شریف میں ہے کہ طلاق دینا عورت کے اختیار نہیں، نہ وہ شوہر کو طلاق دے سکتی ہے نہ ا س کے دیئے طلاق پڑسکتی ہے، قرآن عظیم میں جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ
الَّذِیْ بِیَدِهٖ عُقْدَةُ النِّكَاحِؕ۔
ترجمہ کنزالایمان:جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے.
اور  حدیث شریف میں ہے:
الطلاق لمن اخذ الساق ۲؎
(یہ جماع سے کنایہ ہے یعنی طلاق وہی دے سکتاہے جو جماع کامالک ہے۔ت)
طلاق کا حق صرف خاوند کو ہے۔
(۲سنن ابن ماجہ کتاب الطلاق باب طلاق العبدایچ ایم سعید کمپنی کراچی ۱/۱۵۲)
(((حوالہ فتاوی رضویہ جلد 11 صفحہ نمبر 664 دعوت اسلامی۔)))
اب بیوی کے لئے کوئی ایسی صورت ہے جس میں وہ اپنے شوہر سے طلاق لے  تو اس کی ایک صورت یہ ہے کہ اگر شوہر راضی نہیں ہے تو عورت خلع کرے۔خلع یہ ہے کہ مال و متاع دے کر کے شوہر کو راضی کرے۔کیونکہ شوہر راضی نہیں ہے تو شوہر کو راضی کرکے طلاق لے سکتی ہے
جیسا بہار شریعت میں ہے کہ ہاں عورت اور شوہر کے درمیان نا اتفاقی ہو اور شوہر طلاق دینے پر راضی نہ ہوتو عورت شوہر سے خلع کے ذریعے طلاق حاصل کر سکتی ہے۔ مال کے بدلے میں  نکاح زائل کرنے کو خلع کہتے ہیں  عورت کا قبول کرنا شرط ہے بغیر اُس کے قبول کیے خلع نہیں  ہو سکتا اور اس کے الفاظ معین ہیں  ان کے علاوہ اور لفظوں سے نہ ہو گا۔
اور حدیث پاک میں ہے کہ صحیح بخاری و صحیح مسلم میں  حضرت عبداللہ بن عباس رضی  اللہ تعالٰی  عنہما سے مروی کہ ثا بت بن قیس رضی  اللہ تعالٰی  عنہ کی  زوجہ نے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی  خدمت میں  حاضر ہو کر عرض کی ، کہ یا رسول اللہ! (  صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) ثابت بن قیس کے اخلاق و دین کی  نسبت مجھے کچھ کلام نہیں  (یعنی اُن کے اخلاق بھی اچھے ہیں  اور دیندار بھی ہیں  ) مگر اسلام میں  کفران نعمت کو میں  پسند نہیں  کرتی (یعنی بوجہ خوبصورت نہ ہونے کے میر ی طبیعت ان کی  طرف مائل نہیں  ) ارشار فرمایا: ’’اُس کا باغ  (جو مہر میں  تجھ کو دیا ہے) تو واپس کر دیگی؟‘‘ عرض کی ، ہاں  ۔ حضور (صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم) نے ثابت بن قیس سے فرمایا: ’’باغ لے لو اور طلاق دیدو۔‘‘۔
(((حوالہ بہار شریعت جلد دوم صفحہ نمبر 196 ناشر مکتبہ المدینہ کراچی دعوت اسلامی۔))) 

لہذا معلوم ہوا کہ اگر کسی کے شوہر اور بیوی کے درمیان میں نا اتفاقی رہتا ہے تو وہ خلع کے ذریعے طلاق لے سکتے ہیں جبکہ شوہر طلاق دینے پر راضی نہ ہو۔


واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری






ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney