آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

ایک بار اذان ہو چکی ہے لا علمی میں دوبارہ اذان دیا تو؟

سوال نمبر 1028

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں  ایک بار اذان ہوچکی ہے کہ کسی دُوسرے شخص نے لاعلمی میں پھر اذان پڑھنا شروع کردی درمیان میں کسی ہمسایہ نے اطلاع دی کہ پڑھی جاچکی ہے اب یہ شخص معاً رک جائے یا اذان کو پُورا پڑھے۔

سائل حافظ محمد ریاض الدین مقام لہان نیپال





وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب:--   اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں اعلٰی حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں کہ اگر مسجد، مسجدِ محلہ ہے جہاں کے لئے امام و جماعت متعین ہے اور جماعت اولٰی ہوچکی اور اب کچھ لوگ جماعت کو آئے اور ان کو اذان کی خبر نہ تھی اور شروع کی اور اطلاع ہوئی تو معاً رک جائے اور اگر مسجد عام ہے، مثلاً مسجد بازار وسراو اسٹیشن وجامع تو ہرگز نہ رُکے اذان پُوری کرے ممانعت جہالت ہے اور اگر مسجد محلہ یا عام ہے اور جماعت اولٰی ابھی نہ ہُوئی تو اختیار ہے چاہے رک جائے یا پُوری کرے اور اتمام اولٰی ہے۔

وذلک لان فی الاولی اعادۃ اذان لجماعۃ ثانیۃ فی مسجد محلۃ وھو لایجوز وفی الثانیۃ اعادۃ اذان لجماعۃ اخری فی مسجد شارع وھو مسنون فلایترک_ وفی الثالثۃ لانھی ولاطلب فخیر واتمام ذکر شرع فیہ افضل لاسیما وقد استحسنوا التثویب۔


اور یہ اس لئے ہے کہ پہلی صورت میں محلے کی مسجد میں دوسری جماعت کے لئے دوبارہ اذان دی جارہی ہے جو کہ ممنوع ہے اور دوسری صورت میں شارع عام کی مسجد میں دوسری جماعت کے لئے اذان کا اعادہ ہے اور یہ مسنون ہے، تیسری صورت میں نہ منع ہے اور نہ حکم، پس اب اختیار ہے، اور جب شروع کرلی گئی تو اب اس سے مکمل کرنا افضل ہے خصوصاً اس حال میں جبکہ فقہأ نے _تثویب_ کے عمل کو مستحسن قرار دیا ہے۔ 

(حوالہ فتاوی رضویہ جلد 5 صفحہ نمبر 397 دعوت اسلامی)

واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری

الجواب صحیح فقیر تاج محمد واحدی قادری ارشدی اترولوی



ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney