خواب میں طلاق دیا تو کیا حکم ہے؟

سوال نمبر 1033

 السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
الاستفتاء:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ اگر کسی نے خواب میں اپنی بیوی کو طلاق دی اور اس نے سن بھی لیا تو کیا طلاق واقع ہوگی؟ جواب ارشاد فرمائیں۔(سائل:محمد سمیر)

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ۔
باسمہ تعالیٰ وتقدس الجواب:اِس سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔چنانچہ علامہ ابو الحسین احمد بن محمد قدوری حنفی متوفی٤٢٨ھ لکھتے ہیں:لا یقع طلاق الصبی والمجنون والنائم۔(مختصر القدوری،ص٣١٦)
یعنی،بچے، مجنون اور سوئے ہوئے کی طلاق واقع نہیں ہوتی ہے۔
   اور علامہ ابو بکر بن علی حنفی متوفی٨٠٠ھ لکھتے ہیں:ولو جری علی لسان النائم طلاق، لا عبرة بہ ولو استیقظ، وقال: اجزت ذلک الطلاق، او اوقعتہ لا یقع، لان اعاد الضمیر الی غیر معتبر۔(الجوھرة النیرة،١٦٥/٢)
یعنی،کسی سوئے ہوئے شخص کی زبان پر طلاق جاری ہوئی تو اس کا اعتبار نہیں ہوگا اور اگر وہ بیدار ہونے کے بعد کہے کہ میں نے خواب کی طلاق کو نافذ کیا یا اسے واقع کیا تو اِس سے طلاق نہیں ہوگی کیونکہ اس نے غیر معتبر کی جانب ضمیر کو لوٹایا ہے۔واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

کتبہ:۔
محمد اُسامہ قادری
پاکستان، کراچی
اتوار،٢٨/صفر،١٤٤٤ھ۔٢٥/ستمبر،٢٠٢٢ء








ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney