سوال نمبر 1034
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ عمامہ میں نماز پڑھنے کی کیا فضیلت ہے جواب عطا فرمائیں کرم ہوگا.
سائل محبوب رضا قادری صاحب
باسمہ تعالی جل جلالہ
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب عمامہ باندھنا سنت ہے اور یہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے
عمامہ باندھ کر پڑھی گئ نماز اور بغیر عمامہ کے پڑھی گئ نماز برابر نہیں ہے استاذ المحدثین حضرت علامہ مفتی وصی احمد صوررتی علیہ الرحمۃ و الرضوان تحریر فرماتے ہیں کہ نمازباعمامہ (یعنی عمامہ باندھ کر پڑھی گئی نماز ) و نماز بے عمامہ (بغیر عمامے کے پڑھی گئی نماز) دونوں برابر نہیں بلکہ نماز باعمامہ کو فضیلت ہے اور ثواب اِس کا یقیناً زائد ہے، اس لیے عمامہ باندھ کر نماز پڑھنا مستحب ہے اور بلا عمامہ نماز پڑھنا مخالف ِمستحب اور خلافِ ادب ہے
کشف الغمامۃ عن سنیۃ العمامۃ صفحہ ۲
سرکار اعلی حضرت علیہ الرحمۃ والرضوان مسند الفردوس کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرماتے ہیں رَکْعَتَانِ بِعِمامَۃٍ خَیْرٌ مِنْ سَبْعِینَ رَکْعَۃً بِلا عِمامَۃٍ یعنی ایسی دو رکعتیں جو عمامہ باندھ کر پڑھی جائیں وہ بغیر عمامے والی ستر رکعتوں سے بہتر ہیں ۔
حضرت سیّدنا میمون بن مہران رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہ نے حدیث بیان کی کہ میں حضرت سیّدنا سالم بن عبد اللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہُم کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے حدیث اِملا کرائی پھر میری طرف متوجہ ہو کر فرمایا : اے ابو ایوب! کیا تجھے ایسی حدیث کی خبر نہ دوں جو تجھے پسند ہو، میری طرف سے روایت کرے اور اسے بیان کرے۔ میں نے عرض کیا کیوں نہیں ، تو حضرت سیّدنا سالم بن عبد اللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہُم نے فرمایا میں اپنے والد ماجد حضرت سیّدنا عبد اللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہُما کے حضور حاضر ہوا تو وہ عمامہ شریف باندھ رہے تھے، جب باندھ چکے تو میری طرف اِلتِفات کرکے فرمایا : تم عمامے کو دوست رکھتے ہو؟ میں نے عرض کی کیوں نہیں ! فرمایا : اسے (یعنی عمامے کو) دوست رکھو عزّت پاؤ گے اور جب شیطان تمہیں دیکھے گا تم سے پیٹھ پھیر لے گا۔ میں نے رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیہ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو فرماتے سنا کہ عمامے کے ساتھ ایک نفل نماز خواہ فرض بے عمامہ کی پچیس نمازوں کے برابر ہے اور عمامہ کے ساتھ ایک جمعہ بے عمامہ کے ستّر جمعوں کے برابر ہے۔ پھر حضرت سیّدنا ابن عمر رَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہُما نے فرمایا : اے فرزند! عمامہ باندھ ! کہ فرشتے جمعہ کے دن عمامے باندھ کر آتے ہیں اور سورج ڈوبنے تک عمامے والوں پر سلام بھیجتے رہتے ہیں
فتاوی رضویہ جلد ششم صفحہ 226
مطبوعہ مرکز اھل سنت برکات رضا
مزید معلومات کے لئے کتاب ھذا مطالعہ کریں
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
العبد محمد عمران القادری التنویری غفرلہ
18 محرم الحرام 1442 - 7 ستمبر 2020
0 تبصرے