سوال نمبر 1035
السلام علیکم و رحمۃ اللہ
مفتیان کرام کی بارگاہ میں سوال ہے کہ کن حضرات کے اسم کے آخر میں علیہ الرحمہ لکھا جاتا ہے کیا ایسے کسی نمازی یا نیک بندے کے لیے علیہ الرحمہ لکھ سکتے ہیں۔ برائے مہربانی مکمل جواب عطا فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل معین الدین نقشبندی۔
مفتیان کرام کی بارگاہ میں سوال ہے کہ کن حضرات کے اسم کے آخر میں علیہ الرحمہ لکھا جاتا ہے کیا ایسے کسی نمازی یا نیک بندے کے لیے علیہ الرحمہ لکھ سکتے ہیں۔ برائے مہربانی مکمل جواب عطا فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل معین الدین نقشبندی۔
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب ۔
جی ہاں ہر مسلمان ایسے شخص کے لئے جو نمازی ہو یعنی ہر نیک بندے کے لیے علیہ الرحمہ لکھ سکتے ہیں۔ کیونکہ علیہ رحمتہ کا معنی ہے اس پر یعنی جس کے لئے بولا جارہا ہے ان پر اللہ عزوجل کا رحمت ہو۔ اور تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ مسلمانوں کے لئے غائبانہ اور کسی غرض کے بغیر دعا کرنا فرشتوں کی سنت اور اللہ تعالیٰ کی رضا کا ذریعہ ہے ۔( سورہ مومن آیت نمبر 9 کی تفصیل)ایک اور جگہ ہے ہر مسلمان کو چاہئے کہ صرف اپنے لئے دعا نہ کرے بلکہ اپنے بزرگوں کے لئے بھی دعا کیا کرے ۔
بزرگانِ دین خصوصاً صحابہ ٔکرام اور اہل ِبیت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے عرس، ختم ،نیاز اور فاتحہ اعلیٰ چیزیں ہیں کہ ان میں ان بزرگوں کے لئے دعا ہے۔
مومن کی پہچان یہ ہے کہ تمام صحابہ ٔکرام اور اہل ِبیت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ سے اچھی عقیدت رکھے اور ان کے لئے دعائے مغفرت کرے۔ (تفسیر صراط الجنان سورہ حشر آیت نمبر 10 دس کی تفصیل)
لہذا معلوم ہوا کہ رحمتہ اللہ علیہ۔ یاعلیہ الرحمہ ہر مومن صالح کے لئے بولنا درست ہےجیساکہ سلام کرنےوالامؤمن دوسرےمؤمن کےلئے السلام علیکم ورحمتہ اللہ کہتاہے لیکن ہرکسی کےنام کےآخرمیں رحمۃ اللہ علیہ یاعلیہ الرحمہ نہ بولناچاہئےاس لئے کہ عرف عام میں رحمۃ اللہ علیہ یاعلیہ الرحمہ مخصوص بزرگان دین علمائے ربانیین کےلئے بولاجاتاہے
اورجب کوئی بولنےوالاکسی کےنام کےآگےرحمۃ اللہ علیہ یاعلیہ الرحمہ بولتاہےتواس سےمخصوص بزرگان دین ہی سمجھیں جاتےہیں اس لئے عرف کا لحاظ بھی ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری۔
۱۹ محرم الحرام ۱۴۴۲/
۸ستمبر۲۰۲۰
الجواب بعون الملک الوھاب ۔
جی ہاں ہر مسلمان ایسے شخص کے لئے جو نمازی ہو یعنی ہر نیک بندے کے لیے علیہ الرحمہ لکھ سکتے ہیں۔ کیونکہ علیہ رحمتہ کا معنی ہے اس پر یعنی جس کے لئے بولا جارہا ہے ان پر اللہ عزوجل کا رحمت ہو۔ اور تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ مسلمانوں کے لئے غائبانہ اور کسی غرض کے بغیر دعا کرنا فرشتوں کی سنت اور اللہ تعالیٰ کی رضا کا ذریعہ ہے ۔( سورہ مومن آیت نمبر 9 کی تفصیل)ایک اور جگہ ہے ہر مسلمان کو چاہئے کہ صرف اپنے لئے دعا نہ کرے بلکہ اپنے بزرگوں کے لئے بھی دعا کیا کرے ۔
بزرگانِ دین خصوصاً صحابہ ٔکرام اور اہل ِبیت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ کے عرس، ختم ،نیاز اور فاتحہ اعلیٰ چیزیں ہیں کہ ان میں ان بزرگوں کے لئے دعا ہے۔
مومن کی پہچان یہ ہے کہ تمام صحابہ ٔکرام اور اہل ِبیت رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ سے اچھی عقیدت رکھے اور ان کے لئے دعائے مغفرت کرے۔ (تفسیر صراط الجنان سورہ حشر آیت نمبر 10 دس کی تفصیل)
لہذا معلوم ہوا کہ رحمتہ اللہ علیہ۔ یاعلیہ الرحمہ ہر مومن صالح کے لئے بولنا درست ہےجیساکہ سلام کرنےوالامؤمن دوسرےمؤمن کےلئے السلام علیکم ورحمتہ اللہ کہتاہے لیکن ہرکسی کےنام کےآخرمیں رحمۃ اللہ علیہ یاعلیہ الرحمہ نہ بولناچاہئےاس لئے کہ عرف عام میں رحمۃ اللہ علیہ یاعلیہ الرحمہ مخصوص بزرگان دین علمائے ربانیین کےلئے بولاجاتاہے
اورجب کوئی بولنےوالاکسی کےنام کےآگےرحمۃ اللہ علیہ یاعلیہ الرحمہ بولتاہےتواس سےمخصوص بزرگان دین ہی سمجھیں جاتےہیں اس لئے عرف کا لحاظ بھی ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
از قلم فقیر محمد اشفاق عطاری۔
۱۹ محرم الحرام ۱۴۴۲/
۸ستمبر۲۰۲۰
0 تبصرے