شوہر پاگل ہو جائے تو بیوی کے لیے کیا حکم ہے؟

 سوال نمبر 1075


اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ ذیل میں کہ اگر کسی عورت کا شوہر پاگل ہوگیا ہو تو اس کی طلاق کس طرح واقع ہوگی کہ عورت دوسرا نکاح کرے  رہنمائی فرمائیں؟ 


المستفتی محمد سمیر رضا تحسينی اورنگ آباد  مہاراشٹر




وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوھاب


اگر شوہر پاگل ہو گیا ہے تو بھی طلاق واقع نہیں ہوگی 

حضور فقیہ ملت علیہ الرحمہ ایسے ہی ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں شوہر پاگل ہو گیا اور عورت دوسرا نکاح کرنا چاہتی ہے تو وہ قاضی شرع کے پاس دعوٰی دائر کرے کہ اس کا شوہر پاگل ہو گیا۔ جب قاضی کو ثابت ہو جائے کہ وہ پاگل ہے تو وہ اسے سال بھر کامل کی مہلت دے

اگر اس مدت میں وہ ٹھیک ہو گیا تو فبہا اور اگر ٹھیک نہ ہوا توعورت پھر دعوٰی دائر کرے

اور قاضی شرع کو یہ ثابت ہو جائے کہ اس کا شوہر اب بھی پاگل ہی ہے تو عورت کو اختیار دے چاہے تو اپنے نفس کو اختیار کرے یا شوہر کو ۔

اگر اس نے اسی مجلس میں اپنے نفس کو اختیار کر لیا تو اب قاضی تفریق کر دے

اس کے بعد عورت ایام عدت پورے کر کے جس سے نکاح جائز ہو کر لے 

ایسا ہی فتاوی رضویہ جلد پنجم صفحہ/ ٦٩٠/پر ہے مذکورہ صورت اس وقت ہے جب قاضی شرع کو جنون ثابت ہو اور اس کا مطبق ہونا ثابت نہ اگر قاضی شرع کو یہ ثابت ہو جائے کہ یقیناً یہ شخص مدت دراز سے مجنون ہے اور اس کا مطبق ہے تو ایک سال کی مدت نہ دے گا فوراً عورت کو اختیار دے گا کہ شوہر کو اختیار کرے یا نفس کو

فتاویٰ عالمگیری مع خانیہ جلداول صفحہ/ ٥٢٦ /پر ہے.

اذا كان بالزوج جنون او برص اوجذام خيارالها كذا فى الكافى قال محمد رحمه الله تعالٰی ان كان الجنون حادثا يؤجله سنة كالعنة ثم يخير المرأة بعده الحول اذالم يبرأوان كان مطبقافهواكالواجب وبه ناخذ كذا فى الحاوى القدسى.اھ


جہاں حاکم شرع نہ ہو وہاں سنی صحیح العقیدہ مرجع فتوٰی اعلم علمائے بلد ایسے امور میں حاکم شرع ہے


ماخوذ از فتاویٰ فقیہ ملت جلد دوم صفحہ نمبر/٦١/٦٢

واللہ اعلم باالصواب


          کتبہ

 محمدالطاف حسین قادری عفی عنہ

١٦صفرالمظفر١٤٤٢

بروز اتوار







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney