شداد کے جنت کی حقیقت؟

سوال نمبر 1084


السلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ   شدّاد کی جنت کی، کیا حقیقت ہے علمائے کرام سے ادب و احترام سے گزارش ہے کی قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں نوازش ہوگی فقط والسلام بینوا و توجروا

المستفتی:- محمد عتیق احمد قادری بہرائچ شریف یوپی الہند۔





 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

شداد کی جنت کے بارے میں ہے کہ وہ دنیا میں جنت بنایا تھا پہلے کے انبیائے کرام سے سن رکھا تھا جس کی وجہ سے وہ جنت بنایا تھا لیکن وہ اس کو دیکھ بھی نہیں پایا کہ مرگیا۔اب اس کا کوئی نام و نشان بھی نہیں رہا جیسا کہ صراط الجنان میں الَّتِیْ لَمْ یُخْلَقْ مِثْلُهَا فِی الْبِلَادِﭪ(۸) کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ زور وقوت اور طویل قامت میں  عاد کے بیٹوں  میں سے شداد بھی ہے جس نے دنیا پر بادشاہت کی اور تمام بادشاہ اس کے مطیع ہوگئے اور اُس نے جنت کا ذکر سن کر سرکشی کے طور پر دنیا میں  جنت بنانی چاہی اور اس ارادے سے ایک شہرِ عظیم بنایا جس کے محل سونے چاندی کے اینٹوں  سے تعمیر کئے گئے اور زَبَرجَد اور یاقوت کے ستون اس کی عمارتوں  میں  نَصب ہوئے اور ایسے ہی فرش مکانوں  اور رستوں  میں  بنائے گئے، سنگریزوں کی جگہ آبدار موتی بچھائے گئے ،ہر محل کے گرد جواہرات پر نہریں جاری کی گئیں ‘ قسم قسم کے درخت حُسنِ تزئین کے ساتھ لگائے گئے، جب یہ شہر مکمل ہوا تو شداد بادشاہ اپنے اَعیانِ سلطنت کے ساتھ اس کی طرف روانہ ہوا، جب ایک منزل فاصلہ باقی رہا تو آسمان سے ایک ہَولناک آواز آئی جس سے اللّٰہ تعالٰی نے ان سب کو ہلاک کر دیا۔

            حضرتِ امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے عہد میں  حضرت عبداللّٰہ بن قلابہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  صحرائے عدن میں  اپنے گم ہوئے اونٹ کو تلاش کرتے ہوئے اس شہر میں  پہنچے اور اس کی تمام زیب و زینت دیکھی اور کوئی رہنے بسنے والا نہ پایا، تھوڑے سے جواہرات وہاں  سے لے کر چلے آئے ،یہ خبر حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو معلوم ہوئی تو اُنہوں  نے انہیں  بلا کر حال دریافت کیا، اُنہوں  نے تمام قصہ سنایا تو حضرت امیر معاویہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے حضرت کعب احبار رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو بلا کر دریافت کیا کہ کیا دنیا میں  کوئی ایسا شہر ہے؟

 اُنہوں نے فرمایا ہاں  جس کا ذکر قرآن پاک میں  بھی آیا ہے ،یہ شہر شداد بن عاد نے بنایا تھا اور وہ سب عذابِ الٰہی سے ہلاک ہوگئے ان میں  سے کوئی باقی نہ رہا اور آپ کے زمانہ میں  ایک مسلمان سرخ رنگ والا، نیلی آنکھوں  والا ، چھوٹے قد کا جس کی اَبرو پر ایک تل ہوگا اپنے اونٹ کی تلاش میں  اس شہر میں  داخل ہوگا، پھر حضرت عبداللّٰہ بن قلابہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کو دیکھ کر فرمایا بخدا وہ شخص یہی ہے۔

( خازن، الفجر، تحت الآیۃ: ۸، ۴/۳۷۵،۳۷۶ بحوالہ صراط الجنان جلد ۱۰ صفحہ نمبر ۶۶۳ پارہ ۳۰ سورہ فجر کی آیت نمبر ۸ کی تفصیل۔)


    واللہ تعالیٰ اعلم

از قلم:- فقیر محمد اشفاق عطاری

۰۶ صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری 

۲۵ ستمبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز جمعہ







ایک تبصرہ شائع کریں

1 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney