آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

عورتیں سوشل میڈیا پر آواز ریکارڈنگ سے مسائل پوچھیں تو؟

سوال نمبر 1083


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ:

کیا عورتیں غیر محرم مفتی سے واٹشپ پر بذریعہ آڈیو شرعی مسائل پوچھ سکتی ہیں یا نہیں 

 المستفتی رجب علی نوری ممبئی



 

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم 

الجواب بعون الملک الوہاب: صورت مسئولہ میں عورتیں غیر محرم مفتی سے واٹس ایپ پر بذریعہ آڈیو شرعی مسائل پوچھ سکتی ہیں کیونکہ شرعی  حاجت یا ضرورت کے وقت غیر محرم سے بات چیت کرنے کی اجازت ہے تو واٹس ایپ پر بذریعہ آڈیوز مسائل شرعیہ پوچھنے کی اجازت بدرجہ اولیٰ رہے گی اور اگر دینی مسائل کے ذریعہ اپنی آواز سنانا مقصد ہے تو ناجائز و حرام ہے اور اگر یہ مقصد نہیں تو جائز و درست ہے  البتہ عورتیں اپنی گفتگو میں لطافت ونزاکت اختیار نہ کرے کیونکہ اگر عورت اپنی آواز میں لطافت و نزاکت، نرم و نازک لہجہ اختیار کرے گی تو اس سے فتنہ کا اندیشہ ہے۔ 


 فتاویٰ یورپ میں ہے: زمانہ خیرالقرون میں عورتیں نبی کریم علیہ افضل الصلوٰۃ واکرم التسلیم کی خدمت عالیہ میں حاضر ہوتی تھیں سید عالم ﷺ ان کے سوالات کو سماعت فرماتے اور دینی مسائل سے مشرف فرماتے تھے۔ ہزاروں ہزار احادیث مبارکہ میں عورتوں کے سوالات پھر سید عالم ﷺ کے جوابات موجود ہیں۔ اس کے علاوہ سیکڑوں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے بعض صحابیات رضی اللہ عنہن یہاں تک کہ امہات المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ، سیدہ صفیہ، سیدہ ام سلمیٰ رضی اللہ عنہن کی مبارک زبانوں سے حدیث نبویہ شریف اور مسائل دینیہ سماعت فرمائی ۔

ان شواہد دینیہ سے ثابت ہوا کہ عورتوں کی آواز مطلقاً پردہ نہیں ہے اگر مجرد آواز ہی پردہ ہوتی تو اس کی نہی بھی شرع میں موجود ہوتی ہاں اگر عورتیں اپنی گفتگو (آواز) میں لطافت و نزاکت اختیار کرے گی تو فتنہ کا دروازہ کھل سکتا ہے۔ 

اور قرآن مقدس میں ہے: "وَاِذَا سَاَلْتُمُوْھُنَّ مَتَاعًا فَاسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ ذٰلِکُمْ اَطْھَرُ لِقُلُوبِکُمْ وَقُلُوْبِھِنَّ"

  ترجمہ:- جب تم ان سے کوئی چیز طلب کرو تو پردہ کے پیچھے سے طلب کرو یہی تمہارے اور ان کے دلوں کے لئے کامل پاکیزگی ہے۔

اس آیت کریمہ میں عورتوں سے گفتگو کی ممانعت نہیں فرمائی بلکہ پردہ سے بات کرنے کی اجازت دی البتہ سامنا ہونے سے منع فرمایا کیونکہ اس میں مفاسد زیادہ ہیں اور اس کے ساتھ ہی ساتھ عورتوں کو حکم دیا کہ جب غیر محرم مردوں سے بات کرو تو نرم و نازک لہجہ میں مت کرو کہ دل کا روگ نرم و نازک باتوں اور لوچ دار آواز کو سن کر پنپنے لگتا ہے جس کے برے نتائج سامنے آسکتے ہیں اسی لئے شریعت مطہرہ نے حرام ہی کی طرح مقدمۃ الحرام کو بھی حرام فرمایا۔

قال اللہ تعالیٰ فی القرآن المجید: "اِنِ التَّقَیْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعُ الَّذِیْ فِی قَلْبِہ مَرَض" (الاحزاب)۔  ترجمہ: اگر تم پرہیز گاری اختیار کرو تو نرم لہجہ سے بات مت کرو کہ جس کے دل میں روگ ہو وہ کوئی برا خیال کر بیٹھے۔ 

معلوم ہوا کہ مجرد آواز پردہ نہیں بلکہ عورت کے جس آواز میں ترنم و دلکشی نرم و نزاکت اور شہوت کو بر انگیختہ کرنے والا انداز ہو وہ پردہ ہے۔ ( فتاویٰ یورپ صفحہ ۵۳۷، کتاب الحظر والاباحۃ)


مذکورہ حوالوں سے معلوم ہوا کہ عورتیں غیر محرم مرد(مفتی) سے ضرورت و حاجت کے وقت مسائل شرعیہ پوچھ سکتی ہیں  خواہ وہ پوچھنا آمنے سامنے ہو(مگر پردہ کے ساتھ)  یا  واٹس ایپ پر آڈیو کے ذریعے شرعاً اجازت ہے۔ 

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب


کتبہ: غلام محمد صدیقی فیضی

متعلم(درجہ تحقیق سال دوم) دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یوپی الہند 


۱۵/ صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری 

مطابق ۳/ اکتوبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز سنیچر




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney