عید گاہ کی زمین پر مدرسہ بنانا کیسا؟

 سوال نمبر 1110


السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ 

مسئلہ:- کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسئلہ ذیل میں کیا عیدگاہ کی جگہ پر مدرسہ بنا سکتے ہیں ؟

المستفتی:- صدام حسین قادری مہراج گنجوی

 



وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

دیہات میں عید کی نماز جائز نہیں تو عید گاہ کی زمین وقف نہیں ہو سکتی ہے کہ یہ  وقف بلا ضرورت و بلا قربت ہے  کیونکہ وقف میں قربت ضروری ہے جیسا کہ درمختار جلد سوم صفحہ ٢٩٤ میں ہے شرطہ ان یکون قربۃ فی ذاتہ اھ

فتاوی رضویہ جلد ششم صفحہ ٤١٦ میں ہے کہ گاؤں میں عید کی نماز جائز نہیں تو وہاں عید گاہ وقف نہیں ہوگی 

الماخوذ فتاوی فقیہ ملت جلد دوم صفحہ ١٣٥

جب وقف صحیح نہیں تو وہ ملک واقف و چندہ دہندگان کی طرف لوٹے گا تو اب ان لوگوں کی اجازت سے عید گاہ پر مدرسہ بنا سکتے ہیںاور عید گاہ شہر میں داخل ہے تو یہ وقف صحیح ہے اس میں تبدیلی صحیح نہیں یعنی عیدگاہ کی زمین پر مدرسہ بنانا جائز نہیں ہے

فتاوی عالمگیری جلد دوم صفحہ ٤٩ میں ہے لایجوز تغییر الوقف اھ(الماخوذ فتاوی علیمیہ جلد دوم صفحہ ٤٤٠)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

العبد محمد عمران القادری التنویری عفی عنہ

١٧ صفر المظفر ١٤٤٢ ہجری

٥  اکتوبر  ٢٠٢٠    عیسوی







ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney