سوال نمبر 1130
الســـلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
بعدِ سلام سوال ہے کہ کیا فرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ خلافت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے منکِر پہ کیا حکم لگے گا، بحوالہ جواب عنایت فرمائیں۔
بینوا توجروا
المستفتی:- ناصح مبارک رازی، الہ آباد، یوپی
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
الجواب بعون الملک الوہاب:
صورت مسئولہ میں خلافت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا انکار کرنے والا کافر ہے۔
جیسا کہ مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ والرضوان فرماتے ہیں: آپ (ابو بکر صدیق) کی خلافت کا انکار کرنا کفر ہے۔
اور اسی میں فتاویٰ خلاصہ قلمی کتاب الصلوٰہ فصل ۵ اور خزانۃ المفتین قلمی کتاب الصلوٰۃ فصل فی من یصح الاقتداء بہ من لا یصح کے حوالے سے لکھتے ہیں: "الرافضی ان فضل علیا علیٰ غیرہ فھو مبتدع ولو انکر خلافۃ الصدیق رضی اللہ عنہ فھو کافر"
یعنی رافضی اگر مولیٰ علی کرم اللہ الوجہ الکریم کو سب صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے افضل جانے وہ بدعتی گمراہ ہے اور خلافت صدیق رضی اللہ عنہ کا منکر ہے تو وہ کافر ہے۔
اور اسی میں فتح القدیر شرح ہدایہ مطبع مصر جلد اول صفحہ ۲۴۸ اور حاشیہ تبعیین العلامہ احمد الثلبی مصر جلد اول صفحہ ۱۳۵ کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں: " فی الروافض من فضل علیا علیٰ الثلاثۃ فمبتدع وان انکر خلافۃ الصدیق او عمر رضی اللہ عنہما فھو کافر"
یعنی روافضیوں میں جو شخص مولیٰ علی کو خلفائے ثلٰثہ رضی اللہ عنہم سے افضل کہے تو وہ گمراہ ہے اور اگر صدیق یا فاروق رضی اللہ عنہما کی خلافت کا انکار کرے وہ کافر ہے۔
اور اسی میں وجیز امام کردری مطبوعہ مصر جلد ۳ صفحہ ۳۱۸ کے حوالے سے تحریر فرماتے ہیں: "من انکر خلافۃ ابی بکر رضی اللہ فھو کافر فی الصحیح"
یعنی خلافت صدیق رضی اللہ عنہ کا منکر کافر ہے یہی صحیح ہے۔ (رد الرفضہ صفحہ ۲، تا ۶، مصنف امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللہ عنہ)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ: غلام محمد صدیقی فیضی
متعلم(درجہ تحقیق سال دوم) دارالعلوم اہل سنت فیض الرسول براؤں شریف سدھارتھ نگر یوپی الہند
۲۷/ صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری
مطابق ۱۵/ اکتوبر ۲۰۲۰ بروز جمعرات
0 تبصرے