آپ قوم کی بہتری کے لئے کچھ ہدیہ کریں کلک کریں

کفر کی کتنی قسمیں ہیں؟

 سوال نمبر 1131


السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کفر کی کتنی قسمیں ہیں اور کس کفر سے مسلمان دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے مکمل وضاحت فرمائیں 

المستفتی محمد ازھر نورانی




 

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

الجواب بعون الملک الوھاب

کفر کی دو قسمیں ہیں جیسا کہ کتابوں میں ہے کہ کَلِماتِ کُفرکی دو قِسمیں ہیں 

 (۱) لُزُومِ کُفْر۔

(۲)اِلتِزامِ کفر ۔

  چُنانچِہ صَدْرُالشَّرِیْعَہ ، بَدْرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی  فرماتے ہیں: اقوالِ کُفریہ دو قسم کے ہیں (۱) ایک وہ جس میں کسی معنیٔ صحیح کا بھی اِحتِمال (یعنی پہلو) ہو ۔

(۲) دوسرے وہ کہ اس میں کوئی ایسے معنیٰ نہیں بنتے جو قائل کو کُفر سے بچاوے ۔ اِس میں اوّل کو لُزُومِ کُفْر کہا جاتا ہے اور قسم دُوُم کواِلْتِزامِ کُفر ۔ لُزُومِ کفرکی صورت میں بھی فُقَہائے کرام

( رَحِمَہُمُ اللّٰہُ السّلام) نے حکمِ کُفر دیا مگر مُتَکَلِّمِین ( رَحِمَہُمُ اللّٰہُ المُبِین) اِس سے سُکوت کرتے (یعنی خاموشی اختیار فرماتے )ہیں۔ اور فرماتے ہیں جب تک اِلتِزام کی صُورت نہ ہو قائل کو کافِر کہنے سے سُکوت کیا جائیگا اور اَحوَط

(یعنی زِیادہ محتاط) یِہی مذہبِ مُتَکَلِّمِین( رَحِمَہُمُ اللّٰہ المُبین) ہے ۔ 

(فتاوٰی امجدیہ ج۴ ص ۵۱۲، ۵۱۳)

لُزُوم و اِلتِزام کی تفصیل۔ لُزُومِ کُفْر کی تعریف کا خُلاصہ یہ ہے کہ وہ بات عَینِ کُفْر نہیں  مگر کُفْر تک پُہنچانے والی ہے اور اِلْتِزَام کُفْریہ ہے کہ ضروریاتِ دین میں سے کسی چیز کا صَراحَۃً (یعنی واضح طور پر)خِلاف کرے ۔  چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت ، امامِ اَہْلِ سنّت، مُجَدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن  لُزُوم واِلْتِزَام کے مُتَعَلِّق فرماتے ہیں  :  ’’  سَیِّدُالْعٰلَمینَ مُحمَّدُٗ رَّسولُ اللّٰہ(عَزَّوَجَلَّ و) صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جو کچھ اپنے رب(عَزَّوَجَلَّ) کے پاس سے لائے ان سب میں  ان کی تصدِیق کرنا اور سچیّ دل سے ان کی ایک ایک بات پر یقین لانا ایمان ہے اور مَعَاذاللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ)ان میں سے کسی بات کا جُھٹلانا اور اس میں   ادنیٰ شک لانا کُفْر (ہے ) ۔  پھر یہ انکار جس سے خدا مجھے اور سب مسلمانوں  کو پناہ دے ، دو طرح ہوتا ہے 

(۱) لُزُومی و(۲) اِلْتِزَامی ۔  اِلتِزَامی یہ کہ ضروریاتِ دین سے کسی شئے کا تَصرِیحاً (یعنی صاف صاف)خِلاف کرے یہ قَطْعاً اِجماعاً کُفر ہے  اگرچِہ(خِلاف کرنے والا) نامِ کُفْر سے چِڑے اور کمالِ اسلام کا دعوٰی کرے  جیسے طائِفۂ تالِفَۂنَیا چَرہ  ( یعنی ہلاک وبرباد ہونے والے نَیچری فرقہ والوں  ) کا ، وُجُودِ مَلَک و جِنّ و شیطان و آسما ن و نارو جِنَان و مُعجِزاتِ انبیاء علیہم اَفْضَلُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے اُن مَعانی پر کہ اہلِ اسلام کے نزدیک حُضُور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مُتَوَاتِر ہیں   انکار کرنا اور اپنی تأوِیلاتِ باطِلَہ و تَوَہُّماتِ عاطِلہ (یعنی جھوٹی تاویلوں  اور خالی وَہموں  ) کو لے مرنا ۔ نہ ہرگز ہرگز ان تاویلوں کے شَوشے انہیں   کُفر سے بچائیں   گے ، نہ مَحَبَّتِ اسلام و ہمدردی کے جھوٹے دعوے کام آئیں گے ۔ اور لُزُومی یہ کہ جو بات اس نے کہی عینِ کُفر نہیں   مگر مُنْجِر بِکُفر (یعنی کُفْر کی طرف لے جانے والی ) ہوتی ہے ، یعنی مَآلِ سُخَن ولازِمِ حُکْم کو ترتیبِ مُقدَّمات و تَتْمِیمِ تَقریبات کرتے لے چلئے تو انجامِ کار اس سے کسی ضَروریٔ دین کا انکار لازِم آئے ۔ ‘‘

  (فتاوٰی رضویہج ۱۵ ص ۴۳۱)

 سرکارِ اعلٰی حضرت رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے مبارَک فتوے کے بیان کردہ اقتِباس کا آسان لفظوں  میں   خلاصہ میرے آقا اعلٰی حضرت، امامِ اَہلِ سنّت، مُجدِّدِ دین وملّت مولانا شاہ امام اَحمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن اپنے مبارَک فتوے کے مذکورہ اقتِباس میں   ایمان و کفر کی تعریف بیان کرنے کے بعد کفر کی دو اقسام لُزُوم و اِلتِزام(اِلْ ۔ تِ ۔ زام) کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں  :

 (۱) اِلتِزامِ کفر یعنی ضَروریاتِ دین میں   سے کسی ایک چیز کا بھی خِلاف کرنا ۔ چاہے وہ خلاف کرنے والا بظاہر اسلام کا کیسا ہی شیدائی بنتا ہو اور بے شک کفر کے نام سے چِڑتا ہو مگر اس پر حکمِ کفر لُزُومِ کُفر عینِ کُفر تو نہیں   ہو تا مگر کفر تک لے جانے والا ہوتا ہے ۔  یعنی کلام کا انجام اور حکم کا لازم کفرِ حقیقی ہے ۔  مراد یہ کہ اگر مُقَدَّمات کو ترتیب دیا جائے اور تقریبات کو مکمل کرتے جائیں   تو بالآخر کسی ضروری دینی کا انکار لازم آئے ۔ اس کی بَہُت سی صورتیں ہوتی ہیں    ۔حوالہ کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب صفحہ نمبر 47 تا 50 ناشر مکتبہ المدینہ باب المدینہ کراچی دعوت اسلامی۔


   واللہ تعالیٰ اعلم

        از قلم

 فقیر محمد اشفاق عطاری

۱۷ صفر المظفر ۱۴۴۲ ہجری 

۰۵ اکتوبر ۲۰۲۰ عیسوی بروز پیر




ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے

Created By SRRazmi Powered By SRMoney